
اسلام آباد (نیوز ڈیسک): وائلڈ لائف بورڈ کی چیئرپرسن راعنا سعید خان نے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اور جنگلی حیات کو بچانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے مونال ریسٹورنٹ کی بحالی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر مونال کو گرایا گیا تھا اور اب کچھ لوگ اسے اپنے کاروباری مفادات کے لیے دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
راعنا سعید خان نے بتایا کہ حکومت نے وائلڈ لائف بورڈ کو ختم کر کے نیا بورڈ تشکیل دینے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے، جس میں صرف چار ممبران کا اعلان کیا گیا ہے، جبکہ قانون کے مطابق نئے بورڈ میں نو ممبران ہونے چاہیے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ نئے بورڈ میں تمام ممبران سرکاری افسران ہیں، جو کہ قانونی طور پر درست نہیں۔
اس موقع پر سول سوسائٹی کی رکن نیلو فر آفریدی، عمر اعجاز گیلانی ایڈووکیٹ اور منصور شہوانی بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ مونال ریسٹورنٹ کو شکر پڑیاں اور پیر سوہاوہ کی طرح عام عوام کی تفریح کے لیے پکنک سپاٹ بنانے کی کوشش کی جا رہی تھی، لیکن سی ڈی اے کی عدم دلچسپی کے باعث اس عمل میں رکاوٹ آئی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کمرشل سرگرمیوں کے باعث اسلام آباد میں ماحولیاتی آلودگی بڑھ رہی ہے اور اس کے اثرات جنگلی حیات پر بھی پڑ رہے ہیں۔
عمر اعجاز گیلانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ کاروباری مفادات کے حامل افراد نے محلاتی سازش کے تحت وائلڈ لائف بورڈ کو ختم کر دیا ہے، جو کہ قانونی طور پر غلط ہے۔ انہوں نے اس معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا۔ نیلو فر آفریدی نے بھی کہا کہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک کو محفوظ رکھنا ضروری ہے کیونکہ وہاں ہونے والی خلاف ورزیوں کی وجہ سے ماحولیاتی آلودگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
یہ پریس کانفرنس اس بات کا اظہار ہے کہ حکومت اور سول سوسائٹی دونوں مارگلہ ہلز اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں تاکہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک صاف ستھرا اور محفوظ ماحول فراہم کیا جا سکے۔