
اسلام آباد:بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (سپارک) نے حکومت پاکستان کی تمباکو کنٹرول میں کامیابیوں کو سراہا ہے اور ان کوششوں کو عوامی صحت کے تحفظ اور مستقبل کی نسلوں کو تمباکو کے مضر اثرات سے بچانے کے عزم کا مظہر قرار دیا ہے۔
سپارک کے پروگرام مینیجر ڈاکٹر خلیل احمد نے صحافیوں کے ساتھ ایک نیٹ ورکنگ میٹنگ کے دوران تمباکو کے خطرات اور اس سے بچاؤ کے لیے جاری حکومتی اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی پاکستان میں صحت عامہ کا ایک بڑا بحران ہے جو سالانہ 1 لاکھ 63 ہزار پاکستانیوں کی جان لے لیتی ہے۔ ڈاکٹر احمد نے کہا کہ تمباکو مصنوعات میں موجود نکوٹین دل کی بیماری، پھیپھڑوں کے امراض اور کینسر جیسے مہلک امراض کا سبب بنتی ہے۔
ڈاکٹر احمد نے مزید بتایا کہ پاکستان میں 2 کروڑ 40 لاکھ بالغ افراد تمباکو استعمال کرتے ہیں، جن میں سے 1 کروڑ 56 لاکھ افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں، جبکہ 76 لاکھ افراد بغیر دھوئیں والے تمباکو کا استعمال کرتے ہیں۔ ان اعداد و شمار کے مطابق تمباکو سے ہونے والے نقصانات کو روکنے کے لیے فوری اور پائیدار اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمباکو کے استعمال میں کمی لانے کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور کارکنان کے خلاف گمراہ کن مہم چلائی جا رہی ہے، جو صحت کے حامیوں اور سول سوسائٹی کی مسلسل محنت کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ ڈاکٹر احمد نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تنظیمیں عالمی ادارہ صحت کے فریم ورک کنونشن برائے تمباکو کنٹرول کے تحت کام کر رہی ہیں اور ملکی قوانین کے مطابق تمباکو مصنوعات کی ضابطہ کاری میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔
ڈاکٹر احمد نے اس بات کی اہمیت پر زور دیا کہ حکومت اور سول سوسائٹی کے درمیان تعاون سے ہی صحت مند معاشرے کی تشکیل ممکن ہے اور ہمیں تمباکو کے استعمال کے خلاف متحد ہو کر کام کرنا چاہیے تاکہ آنے والی نسلوں کو اس کے مضر اثرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔ انہوں نے میڈیا کو اس بات کا پیغام دیا کہ وہ غلط معلومات کے اثرات سے آگاہ رہیں کیونکہ یہ بیانیے ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔
اس میٹنگ میں شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ گمراہ کن مہمات اور جھوٹے بیانیوں کے مقابلے میں صحت کے حق میں بامعنی اور درست معلومات فراہم کی جائیں گی اور ان بیانیوں کو عوام کی توجہ حاصل کرنے نہیں دی جائے گی۔