
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے احتساب عدالت اسلام آباد میں زیر سماعت توشہ خانہ کی گاڑیوں کا ریفرنس واپس کرنے کی درخواست دائر کردی۔احتساب عدالت اسلام آباد کی جج عابدہ سجاد نے صدر مملکت آصف زرداری، سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کے ریفرنس کی سماعت کی۔
اس موقع پر سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے ان کے وکیل رانا عرفان عدالت پیش ہوئے اور سابق وزیر اعظم کی جانب سے ریفرنس واپس کرنے کی درخواست دائر کردی۔نواز شریف کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اپنایا ہےکہ قومی احتساب بیورو (نیب) ترامیم کے بعد توشہ خانہ گاڑیوں کا کیس نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ نیب ترامیم کے بعد توشہ خانہ گاڑیوں کا ریفرنس نیب دائرہ اختیار میں نہیں آتا، دائرہ اختیار کو دیکھتے ہوئے توشہ خانہ گاڑیوں کا ریفرنس نیب کو واپس بھیجا جائے۔احتساب عدالت اسلام آباد نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور کیس کی سماعت 7 نومبر تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل رواں سال اپریل میں کیس کی سماعت کے دوران نیب نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو توشہ خانہ کی گاڑیوں سے متعلق ریفرنس سے بری کرنے کی استدعا کردی تھی۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں 17 اپریل کو ہونے والی سماعت میں نیب نے نواز شریف کے شامل تفتیش ہونے سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی تھی۔
رپورٹ میں نیب کا کہنا تھا کہ 1997 میں سعودی عرب حکومت کی جانب سے گاڑی اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو تحفے میں دی گئی، نواز شریف نے تحفے میں ملی گاڑی کو توشہ خانہ میں جمع کروا دیا، بعد ازاں تحفے میں ملی گاڑی کو وفاقی ٹرانسپورٹ پول میں شامل کر لیا گیا تھا، 2008 میں اس وقت کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے نواز شریف کو گاڑی خریدنے کی آفر کی۔
رپورٹ کے مطابق نواز شریف نے گاڑی توشہ خانہ سے نہیں بلکہ وفاقی ٹرانسپورٹ پول سے خریدی، نواز شریف نے گاڑی کی قیمت کی ادائیگی جعلی بینک اکاؤنٹ سے نہیں کی، نواز شریف کو جب گاڑی تحفے میں ملی تب انہوں نے گاڑی کو توشہ خانہ میں جمع کرایا، جب خریدی تو اس وقت گاڑی توشہ خانہ کا حصہ نہیں تھی۔نیب نے رپورٹ میں استدعا کی تھی کہ عدالت نواز شریف کو توشہ خانہ ریفرنس سے خارج یا بری قرار دے سکتی ہے۔