
ڈاکٹر شاہ نواز کنبھر کے اہل خانہ کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں نامزد تینوں پولیس اہلکاروں کو پنجاب پولیس کی گرفتاری کے بعد میرپورخاص منتقل کیا جا رہا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق، میرپورخاص میں پولیس مقابلے کے نتیجے میں ڈاکٹر شاہ نواز کنبھر کے قتل کے بعد سندھ بھر میں ہنگامہ آرائی ہوئی تھی، جس کے باعث ایس آئی ہدایت اللہ ناریجو اور کانسٹیبل نادر اور قادر روپوش ہو گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق، 19 ستمبر کو ڈاکٹر شاہ نواز کے خلاف عمرکوٹ پولیس نے مبینہ طور پر مذہبی جماعتوں کے احتجاج کے بعد فیس بک پر ‘گستاخانہ مواد’ پوسٹ کرنے پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 سی کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ ڈاکٹر کنبھر کراچی فرار ہوگیا تھا، لیکن پولیس نے اسے وہاں سے گرفتار کر کے میرپورخاص منتقل کیا، جہاں مبینہ طور پر سندھڑی پولیس نے ایک انکاؤنٹرمیں اسے ہلاک کر دیا۔ اس نام نہاد پولیس مقابلے میں شامل پولیس ٹیم روپوش ہو گئی تھی۔
گزشتہ روز معلوم ہوا کہ پنجاب پولیس نے تینوں اہلکاروں کا سراغ لگا کر انہیں حراست میں لے لیا ہے۔ میرپورخاص پولیس افسران کی ایک ٹیم ان اہلکاروں کو واپس لانے کے لیے پنجاب روانہ ہو گئی ہے۔ذرائع کے مطابق، پولیس اہلکاروں نے اپنے موبائل فون بند کر رکھے تھے تاکہ انہیں ٹریس نہ کیا جا سکے، لیکن پنجاب پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ان کا سراغ لگانے میں کامیابی حاصل کی۔دریں اثنا، میرپورخاص کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پیر آغا عمر جان سرہندی کی 5 روزہ عبوری ضمانت منظور کر لی ہے، جسے ڈاکٹر شاہ نواز کنبھر کی لاش کو جلانے کے الزام میں ایف آئی آر میں بھی نامزد کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خطاب کے دوران فاروق ستار کے سونے کی ویڈیو وائرل ،دیکھیں