رؤف حسن کی پاکستان مخالف بھارتی تجزیہ کار کیساتھ گفتگو لیک ، چونکا دینے والے انکشافات سامنے آ گئے

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)بانی پی ٹی آئی کے ریاست مخالف بیانیے اور اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کو پھیلانے میں ایک اور بھارتی سہولت کاری کا انکشاف۔پی ٹی آئی کے سابق سیکرٹری جنرل رؤف حسن کا امریکی صحافی رائن گرِم، بھارتی صحافی کرن تھاپر، مائیکل کوگل مین کے بعد اب پاکستان مخالف بھارتی تجزیہ نگار راہول رائے چودھری کے ساتھ بھی واٹس ایپ کے ذریعے رابطوں کا انکشاف ہوا ہے.راہول رائے چودھری کے مضامین کے مطالعے اور ان کے تجزیے سن کر یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ موصوف پاکستان مخالف جذبات رکھتے ہیں.
ان واٹس ایپ پیغامات سے واضح دکھائی دیتا ہے کہ روف حسن، غیر ملکی اور بھارتی لابی بانی پی ٹی آئی کے ریاست مخالف ایجنڈے کی تکمیل کے لیے پوری طرح متحرک ہیں
وٹس ایپ کو اس گفتگو سے پتہ چلتا ہے کہ بھارتی تجزیہ نگار راہول رائے چودھری نے رؤف حسن سے کشمیر کے حوالے سے ایک مضمون کی تصدیق کے لیے رابطہ کیا جسکے جواب میں رؤف حسن نے نہ صرف فوج کی اعلیٰ قیادت پر الزام دھرتے ہوئے مضمون کی جزوی توثیق کی اور اسے جنرل باجوہ کی مفاہمت کی خواہش سے تعبیر کیا بلکہ مزید تفصیلات بتانے کیلئے بھارتی تجزیہ نگار سے ملاقات کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔
بھارتی تجزیہ نگار راہول رائے چودھری اور رؤف حسن کے پیغامات اس بات کی دلیل ہیں کہ راہول چودھری رؤف حسن سے پاک فوج مخالف معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرتارہاہے۔ راہول رائے چودھری رؤف حسن کے پیغامات اور اپنے ساتھ انکے تعلقات کے تناظُر میں رؤف حسن کے بارے فکرمند دکھائی دیتے رہے اور انکو اپنی حفاظت کی تاکید پر بھی مضر رہے۔ رؤف حسن مسلسل اپنے دوست راہول رائے چودھری کو پاکستان کے اداروں اور انکے خلاف پائے جانے والے عوامی تفکرات و جذبات سے آگاہ کرتے دکھائی دیے۔ رؤف حسن راہول چودھری کو یہ باور کراتے دکھائی دیئے کہ عوام اور پاکستانی فوج آپس میں مدمقابل ہیں اور ملک افراتفری کی جانب بڑھ رہا ہے۔ رؤف حسن نے اپنے ممکنہ لندن دورے کا بھی ذکر کیا جسکے دوران وہ راہول سے “تفصیلی ملاقات” کے خواہاں رہے۔ رؤف حسن کے پیغامات میں پاکستان سے متعلق منفی بات چیت نمایاں رہی اور وہ مسلسل پاکستان کو جبر اور فسطائیت کی آماجگاہ قرار دیتے نظر آئے۔
ان واٹس ایپ پیغامات سے یہ انکشاف بھی سامنے آیا کہ رؤف حسن نے راہول رائے چودھری کے کہنے پر اپنا پاسپورٹ بھی اس کے ساتھ شیئر کیا، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ رؤف حسن کا بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ قریبی تعلق ہے اور اسے اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرنے کیلئے سپانسرکرتی ہیں
رؤف حسن کی جانب سے پاسپورٹ شیئر کئے جانے کے بعد راہول رائے چودھری نے رؤف حسن کے ویزے کی خاطر کی جانے والی کوششوں اور فضائی ٹکٹوں کے حصول کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔
یہاں یہ واضح دکھائی دے رہا ہے کہ کیسے بھارتی ادارے اور میڈیا بانی پی ٹی آئی کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی سہولت کاری فراہم کررہے ہیں۔
دفاعی ماہرین کے مطابق یہ پیغام رسانی دراصل راہول رائے چودھری سمیت دیگر بھارتی صحافیوں کی پشت پر بیٹھے”را“کے اہلکاروں کے لیے معلومات کا خزانہ ہے۔ پی ٹی آئی کے ترجمان نے ان پیغامات کے ذریعے ملکی حساس معلومات ایک بھارتی تجزیہ نگار کو پہنچائیں جس کے شواہد ان واٹس ایپ پیغامات سے ظاہر ہیں۔
یہ واٹس ایپ پیغامات اس بات کی بھی تصدیق کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے رؤف حسن نے بھارتی تجزیہ نگار راہول رائے چودھری کو آمادہ کیا کہ وہ پاک افواج کے خلاف منفی تاثرات پر مبنی بیانیے کی تشہیر کرے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق حساس معلومات کو پہنچانے کا مقصد ریاست مخالف بیانیے کو بھارتی میڈیا میں پروپگینڈے کے طور پر استعمال کرنا تھا۔ یہ پیغامات نہ صرف ریاست کو بدنام کرنے کی سازش تھی بلکہ انقلاب کے نام پر بھارتی میڈیا میں پروپگینڈا کرنا تھا۔ ان ثبوتوں کے پیش نظر رؤف حسن اور اس کے سہولت کاروں کے خلاف مکمل اور کڑی تحقیقات کی جانی چاہیے۔ رؤف حسن کی جانب سے راہول رائے چودھری کے ساتھ اس ڈیجیٹل گفتگو کے حوالے سے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ یہ باتیں واضح طور پر غیر ملکی طاقتوں کو پاکستان کے معاملات میں اکسانے کے شواہد ہیں۔