تحریک تحفظ آئین پاکستان کا آئین کی بحالی کے لیے ملک گیر مہم چلانے کا فیصلہ
اسلام آباد(نیوزڈیسک)تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت نے آئین کی بحالی کے لیے ملک گیر مہم چلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کراچی و فیصل آباد کے جلسوں کے لیے عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹانے کی حکمت عملی طے کی ہے ،اپوزیشن اتحاد کے قائدین نے ترجمان افواج پاکستان کی پریس کانفرنس کو مسترد کردیا لاہور ہائی کورٹ کے وکلا پر تشدد اور گوادر سانحہ کی مذمت کی ہے
ترجمان تحریک تحفظ آئین پاکستان کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کا اہم اجلاس تحریک کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان، تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اسد قیصر، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا، بی این پی مینگل کے قائم مقام صدر ساجد خان ترین اور سنئیر راہنما ثناءاللہ بلوچ اور ایم ڈبلیو ایم کے اسد عباس نقوی اور سید ناصر شیرازی نے شرکت کی۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور ان سے متعلق اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان آئین کی بحالی کی تحریک ہے اور ملک میں آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی تک جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی مقبول ترین جماعت کو اپوزیشن میں بیٹھایا گیا ہے جو عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے۔ ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ملک میں آئین معطل ہو چکا ہے اسی وجہ سے یہ تحریک شروع کی گئی ہے اور اپوزیشن اتحاد کا آئین کی بحالی کے لیے ملک گیر مہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس ملک گیر مہم میں ملک بھر کی بار کونسلز سے خطاب کیا جائے گا۔ جلسے کیے جائیں گے اور میڈیا کے سامنے عوامی مقدمہ رکھا جائے گا۔ اور سیمنارز کے ذریعے عوام کو متحرک کیا جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ تحریک کو آگے بڑھانے اور حقیقی آزادی کے حصول کے لیے آئندہ کے لائحہ عمل پر غور بھی کیا گیا اور فیصل آباد اور کراچی کے جلسوں کے لیے انتظامیہ اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے کھڑی کی جانے والی روکاٹوں کی مذمت کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ جلسوں کی اجازت لینے کے لیے عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس ملک میں جمہوریت ہے تو ہمیں عوام میں جانے سے کیوں روکا جا رہا ہے ؟ عوامی اجتماعات کرنا ہمارا آئینی قانونی اور جمہوری حق ہے۔ جلسے ہر صورت کیے جائیں گے۔اس وقت ملک میں جمہوریت ختم ہو چکی اور آئین کے ساتھ کھلواڑ ہو رہا ہے۔ ہماری تحریک آئین کی بحالی تک جاری رہے گی۔
ترجمان نے مزید کہا کہ تحفظ آئین پاکستان کی قیادت نے 7 مئی کو آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس غیر آئینی، غیر قانونی اور اختیارات سے تجاوز قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔ ان کی طرف سے معافی کا مطالبہ کرنا سمجھ سے باہر ہے۔ ملک میں آئین توڑنے والو کو قوم سے معافی مانگنا ہوگی۔
اجلاس میں گوادر میں پیش آنے والے دہشتگری کے واقعہ میں 7 بے گناہ اور نہتے افراد کے قتل کی مذمت اور ان کے اہل خانہ سے افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ غم کی اس گھڑی میں ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اور اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ بار کے وکلا پر بہمانہ تشدد اور گرفتاریوں کی پر زور مذمت کی گئی۔پنجاب میں کسانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کی بھی شدید مذمت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پوری تحریک کسانوں کے مطالبات کے حق میں ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ کسانوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ مافیا نے پیسے کمانے کے لیے پورے ملک کے کسانوں کے ساتھ ظلم کیا گندم درآمد کرنے والے افراد کے خلاف پوری انکوائری ہونی چاہیے۔