سوشل میڈیا سمیت دیگر فورم سے عدلیہ پر حملے کیے جارہے ہیں،چیف جسٹس آف پاکستان

0

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ میں 6ججز کے خط سے متعلق ازخود نوٹس پر سماعت جاری ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ہیں کہ سوشل میڈیا سمیت دیگر فورم سے عدلیہ پر حملے کیے جارہے ہیں،عدلیہ پر تنقید کرنے والوں کو عدلیہ کی آزادی سے کوئی لینا دینا نہیں۔

سپریم کورٹ میں 6ججز کے خط سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 6 رکنی بینچ کررہا ہے۔کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے بنچ سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا،سوشل میڈیا سمیت دیگر فورم سے عدلیہ پر حملے کیے جارہے ہیں،عدلیہ پر تنقید کرنے والوں کو عدلیہ کی آزادی سے کوئی لینا دینا نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ماضی کا ذمہ دار نہیں جب سے حلف لیا تب سے سپریم کورٹ کے اقدامات کا ذمہ دار ہوں،سپریم کورٹ تو اپنی ذمہ داری میں ناکام ہوچکی تھی،پارلیمنٹ کا شکریہ کہ اس نے سپریم کورٹ کو بچا لیا،پارلیمنٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون بنا کر سپریم کورٹ کا کام کر دیا۔ججز خط پر انکوائری کمیشن بنا تو سابق چیف جسٹس کیخلاف بے بنیاد الزامات لگائے گئے،کمیشن کے سربراہ سابق چیف جسٹس سربراہی چھوڑنے پر مجبور ہوگئے،کوئی شک میں نہ رہے کہ عدلیہ کی آزادی پر کوئی آنچ آنے دیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے ہیں کہ عدلیہ پر اندر اور باہر سے حملے نہیں ہونے چاہئیں۔اگر کوئی تجاویز ہیں تو سامنے لائیں،اب معاملہ یہ ہے کہ اس کیس میں آگے کیسے بڑھا جائے،ہم نے ہائیکورٹ کے کام میں مداخلت نہیں کرنی، ماضی میں ہائیکورٹس کے کام میں مداخلت کے نتائج اچھے نہیں نکلے،ملک میں بہت زیادہ تقسیم ہے،اٹارنی جنرل نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی تجاویز پڑھ کر سنائیں،کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ تمام دستیاب ججز کیس سنیں گے، جسٹس یحیی ٰآفریدی نے کیس میں بیٹھنے سے معذرت کی اور وجوہات بھی دیں۔

گزشتہ سماعت پر کہا تھا شاید فل کورٹ کیس سنے،دو ججز دستیاب نہیں تھے،دو ججز کی عدم دستیابی کے باعث فل کورٹ نہیں بن سکی، عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،کچھ بھی ہو جائے عدلیہ کی آزادی یقینی بنائیں گے،جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ اٹارنی جنرل صاحب یہ تجاویز نہیں چارج شیٹ ہے، ہر ہائیکورٹ نے چارج شیٹ پیش کی ہے،کیا اسلام آباد ہائیکورٹ کی تجاویز متفقہ ہیں؟جی ہاں بظاہر متفقہ نظر آرہی ہیں،اس کا مطلب ہے کسی جج نے اختلاف نہیں کیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ آج سنہری موقع ہے عدلیہ پر دباؤ اور مداخلت کو ہمیشہ کیلئے ختم کیا جائے،ہائیکورٹ خود کارروائی کر سکتی تھی مگر نہیں کی،سپریم کورٹ اس معاملے پرطریقہ کار واضح کرتی ہے تو عدلیہ مضبوط ہوگی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.