اسلام آباد: حکومت نے آئی ایم ایف کی گورننس اینڈ کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ (GCD) رپورٹ کو ایک چارج شیٹ قرار دے دیا ہے اور بدعنوانی کے تدارک کے لیے 31 دسمبر تک ایک جامع ایکشن پلان تیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے الگ الگ اجلاس ہوئے جن میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف کی 15 بڑی سفارشات پر تفصیلی بریفنگ دی۔
خیبرپختونخوا، غیر قانونی افغان باشندوں کی رجسٹریشن کیلئے سروس پوائنٹس قائم کرنے کا فیصلہ
ابتدائی طور پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے وزیر خزانہ کو رپورٹ پر بریفنگ کے لیے طلب کیا لیکن وزیر دیگر اجلاس میں مصروف ہونے کی وجہ سے پیش نہ ہو سکے۔ بعد ازاں وہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں شریک ہوئے جس کی صدارت نوید قمر نے کی۔
وزیر خزانہ نے کمیٹی کو گورننس، ٹیکسیشن، کرپشن، ریگولیٹری امور اور قانون کی بالادستی سمیت مختلف شعبوں سے متعلق آئی ایم ایف کی 15 اہم سفارشات سے آگاہ کیا۔ حکومت نے بتایا کہ 31 دسمبر 2025 تک ان سفارشات پر عملدرآمد کے لیے مختصر، درمیانے اور طویل المدتی (6 ماہ، 18 ماہ اور 36 ماہ) ایکشن پلان تیار کیا جائے گا۔
وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ سرکاری افسروں کے اثاثے اگلے سال تک آن لائن کر دیے جائیں گے۔