سری لنکا میں شدید سمندری طوفان کے بعد پاکستان کے ریلیف آپریشن کو بھارتی حکومت کی جانب سے فضائی حدود کی بندش کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔ طوفان ڈٹوہ نے 28 نومبر کو سری لنکا کے ساحلی علاقوں میں تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوئے جبکہ بڑی تعداد بے گھر ہو گئی۔ اس صورتحال میں حکومت پاکستان اور عوام نے سری لنکن بھائیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
غیر رجسٹرڈ وی پی این ملکی سلامتی کے لیے خطرہ قرار
طوفان کے بعد وزیراعظم پاکستان اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی خصوصی ہدایات جاری کیں۔ پاک فوج کی 45 رکنی اربن سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم این ڈی ایم اے اور پاک فضائیہ کے تعاون سے سی 130 طیارے کے ذریعے سری لنکا روانہ ہونے کیلئے تیار ہے۔ یہ ٹیم اس سے قبل ترکیہ میں بھی ناگہانی آفت کے دوران اپنے فرائض بخوبی سرانجام دے چکی ہے۔
بھارتی حکومت نے انسانی ہمدردی کے اس مشن کیلئے فضائی اجازت دینے سے انکار کر دیا جس کے باعث پاکستان کی امدادی کارروائیاں متاثر ہوئی ہیں۔ این ڈی ایم اے نے 100 ٹن صلاحیت رکھنے والے تجارتی کارگو طیاروں کے ذریعے بھی امداد بھیجنے کی کوشش کی مگر یہ پروازیں بھی بھارتی فضائی حدود کی بندش کے باعث تاخیر کا شکار ہیں۔ امدادی کھیپ اور ریسکیو ٹیم کو اب متبادل راستہ اختیار کرنا پڑے گا جس میں زیادہ وقت درکار ہوگا۔
فضائی بندش کے باعث 100 ٹن امدادی سامان بحری راستے سے تقریباً آٹھ دن میں سری لنکا پہنچے گا۔ امدادی سامان میں ریسکیو کشتیاں، پمپس، لائف جیکٹس، ٹینٹ، کمبل، دودھ، خوراک اور ادویات شامل ہیں۔ پاک بحریہ کا پی این ایس سیف جو انٹرنیشنل فلیٹ ریویو 2025 کیلئے کولمبو میں موجود تھا، امدادی سرگرمیوں میں پہلے ہی حصہ لے رہا ہے۔
تمام رکاوٹوں کے باوجود پاکستان سری لنکا کے سیلاب متاثرین کیلئے امدادی سامان کی ترسیل جاری رکھے گا۔ بھارتی حکومت کی اس صورتحال میں فضائی حدود بند کرنے کی کارروائی کو انسانیت کے منافی اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔