سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں قرار دیا ہے کہ تین طلاق سمیت کوئی بھی طلاق 90 دن مکمل ہونے تک مؤثر نہیں ہوتی۔ یہ فیصلہ جسٹس محمد شفیع صدیقی نے تحریر کیا، جس میں واضح کیا گیا کہ طلاق کے لیے مسلم فیملی لاز آرڈیننس کی دفعہ 7 کے تحت 90 روزہ مدت مکمل ہونا ضروری ہے۔
ایمان مزاری اور ہادی علی چھٹہ متنازع ٹوئٹ، عدالت نے بریت کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا
فیصلے کے مطابق اگر خاوند نے بیوی کو بلا شرط طلاق کا حق دے رکھا ہو تو بیوی کو یہ اختیار بھی حاصل ہوتا ہے کہ وہ اپنی طلاق واپس لے سکتی ہے۔
سپریم کورٹ نے محمد حسن سلطان کی سول پٹیشن نمٹا دی اور سندھ ہائی کورٹ کے 7 اکتوبر 2024 کے فیصلے کو برقرار رکھا۔ فیصلہ کے مطابق فریقین کی شادی 2016 میں ہوئی تھی اور نکاح نامے کی شق 18 کے تحت بیوی کو طلاق کا حق دیا گیا تھا۔ بیوی نے 3 جولائی 2023 کو دفعہ 7(1) کے تحت نوٹس جاری کیا، لیکن 90 دن مکمل ہونے سے پہلے 10 اگست 2023 کو کارروائی واپس لے لی۔ عدالت نے قرار دیا کہ یونین کونسل یا ثالثی کونسل نے درست طور پر طلاق کی کارروائی ختم کی تھی۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ قانون کے تحت بیوی کو دیا گیا حقِ طلاق بلا شرط اور مکمل تصور ہوتا ہے اور اس کے بغیر 90 دن پورے کیے بغیر کوئی طلاق مؤثر نہیں ہوتی۔