تحریکِ آزادی کے رہنما اور پاکستان کے پہلے وزیراعظم، قائدِ ملت لیاقت علی خان کا 75واں یومِ شہادت آج عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔
لیاقت علی خان، جنہیں قوم نے قائدِ ملت اور شہیدِ ملت کے خطابات سے نوازا، 1896 میں بھارتی ریاست کرنال کے نواب رستم علی خان کے گھر پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1918 میں علی گڑھ یونیورسٹی سے گریجویشن مکمل کی اور بعد ازاں برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔
اسلام آباد ایئرپورٹ: جعلی کاغذات پر یورپ جانے کی کوشش کرنے والے دو مسافر گرفتار
1936 میں وہ مسلم لیگ کے سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے اور قیامِ پاکستان کی جدوجہد میں قائدِ اعظم محمد علی جناح کے قریبی ساتھی کے طور پر نمایاں کردار ادا کیا۔
لیاقت علی خان نے آزادی کے بعد پاکستان کے ابتدائی سیاسی، معاشی اور انتظامی ڈھانچے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔
16 اکتوبر 1951 کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کے دوران انہیں سید اکبر نامی شخص نے فائرنگ کر کے شہید کر دیا۔ یہ واقعہ آج بھی پاکستان کی تاریخ کا ایک المناک باب سمجھا جاتا ہے۔