ہم میں سے بیشتر افراد کی نظر میں چہل قدمی کی کوئی اہمیت نہیں کیونکہ یہ وہ کام ہے جو ہم روز ہی کرتے ہیں، مگر یہ عادت ورزش کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔یہ بات تو پہلے ہی ثابت ہوچکی ہے کہ زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا متعدد امراض جیسے ذیابیطس، امراض قلب اور موٹاپے کا باعث بن سکتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ روزانہ کے معمولات میں چہل قدمی کو شامل کرکے متعدد امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے۔مگر سوال یہ ہے کہ صحت کو بہتر بنانے کے لیے چہل قدمی کرنے کا بہترین کونسا ہوتا ہے؟بیشتر افراد اس جوس کو قبض سے نجات کے لیے استعمال کرتے ہیں کیونکہ یہ جلاب جیسا اثر کرتا ہے۔اس سوال کا جواب سادہ نہیں بلکہ مختلف عناصر کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔چہل قدمی کے بہترین وقت کا انحصار آپ کے شیڈول اور طرز زندگی پر ہوتا ہے اور دیکھنا ہوتا ہے کہ اسے آپ اپنی مصروفیات میں کیسے شامل کر سکتے ہیں۔مگر آپ دوپہر کو چہل قدمی کرنا عادت بناتے ہیں تو اس وقت یہ کام کرنے سے بھی صحت کو بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔اس عادت سے توانائی بڑھتی ہے، مزاج خوشگوار ہوتا ہے جبکہ رات کو نیند کا معیار بھی بہتر ہوتا ہے۔نصف چاند جیسے اس نشان کے لیے طبی زبان میں Lunula کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔چہل قدمی کو تناؤ اور انزائٹی میں کمی سے منسلک کیا جاتا ہے۔جسم کو متحرک کرنے سے اینڈروفینز نامی ہارمونز کا اخراج ہوتا ہے جو مزاج پر خوشگوار اثرات مرتب کورتے ہیں۔دوپہر کو چہل قدمی کرنے سے یہ اثر زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ہر فرد کو ہی زندگی میں کبھی نہ کبھی اداسی یا صدمے کے باعث ڈپریشن کی علامات کا سامنا ہوتا ہے۔سورج کی روشنی جسمانی ردہم کو ریگولیٹ کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔سر سبز جگہوں کے اردگرد چہل قدمی سے جسم کے اندر تناؤ بڑھانے والے ہارمون کورٹیسول کی سطح گھٹ جاتی ہے۔دوپہر میں سستی محسوس ہونا کافی عام ہوتا ہے۔یہ جاپانی پھل کے نام سے زیادہ مشہور ہے جو سال کے آخری مہینوں میں دستیاب ہوتا ہے۔دوپہر کو روزانہ چہل قدمی سے جسمانی اور ذہنی صحت کو توانائی بڑھنے سے معاونت ملتی ہے۔چہل قدمی سے مسلز اور دماغ کی جانب خون اور آکسیجن کا بہاؤ بڑھتا ہے جس سے جسمانی توانائی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ مختصر وقت تک ہلکی پھلکی جسمانی سرگرمیوں جیسے 10 منٹ کی چہل قدمی سے جسمانی توانائی کی سطح بڑھتی ہے اور تھکاوٹ میں کمی آتی ہے۔تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ سفید ڈبل روٹی کا استعمال مختلف امراض کا شکار بنا سکتا ہے۔ہر ہفتے 5 دن روزانہ 30 منٹ تک تیز رفتاری سے چہل قدمی کرنے سے سنگین امراض جیسے امراض قلب، فالج، ذیابیطس ٹائپ اور دماغی تنزلی سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔اس سے جسمانی وزن کو صحت مند رکھنے میں بھی مدد ملتی ہے، مسلز اور ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں جبکہ خون کی گردش بہتر ہوتی ہے۔دوپہر کو کھانے کے وقت چہل قدمی کرنے سے بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ایک ہی پوزیشن میں بہت زیادہ وقت تک بیٹھنا صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔انسولین کی مزاحمت یا ذیابیطس ٹائپ 2 کے شکار افراد اگر دوپہر کو چہل قدمی کرتے ہیں تو بلڈ شوگر کی سطح کو بڑھنے سے روکنے میں مدد ملتی ہے۔دوپہر کو چہل قدمی کرنے سے ڈپریشن سے جڑی علامات کی شدت میں نمایاں کمی آتی ہے۔اسی طرح دوپہر کو چہل قدمی کرنے سے مزاج خوشگوار ہوتا ہے جبکہ مخصوص دماغی امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ان علامات کا ذیابیطس یا ہائی بلڈ شوگر سے کوئی تعلق محسوس نہیں ہوتا تو لوگ ان پر توجہ بھی مرکوز نہیں کرتے۔چہل قدمی سے عمر میں اضافے سے مرتب ہونے والے منفی اثرات کی روک تھام ہوتی ہے۔اس عادت سے جسمانی توازن بہتر ہوتا ہے، مسلز اور ہڈیاں مضبوط ہوتے ہیں، ان سب سے بڑھاپے میں فائدہ ہوتا ہے۔تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ روزانہ چہل قدمی سے درمیانی عمر یا بڑھاپے میں صحت مند رہنے میں مدد ملتی ہے۔یہ ایک بہت عام عارضہ ہے جس کا سامنا بیشتر افراد کو ہوتا ہے۔دوپہر کو سورج کی روشنی میں چہل قدمی سے رات کو نیند کا معیار بھی بہتر ہوتا ہے۔چہل قدمی کے عادت افراد اچھی، گہری اور معیار نیند کو رپورٹ کرتے ہیں۔نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔