دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب نے پنجاب کے بعد سندھ کا رخ کرلیا ہے۔ گڈو اور سکھر بیراج پر انتہائی اونچے درجے کا سیلابی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے، جب کہ کچے کے علاقوں میں صورتحال تشویشناک ہوتی جا رہی ہے۔

سیلاب سے سندھ میں اب تک 15 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں۔ گھوٹکی کے علاقے قادر پور میں محرم زمیندارہ بند ٹوٹنے سے پانی تیزی سے قریبی دیہات کی طرف بڑھنے لگا ہے، جس سے مزید تباہی کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
انتظامیہ نے نشیبی علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کو فوری انخلا کی ہدایات جاری کر دی ہیں، جبکہ امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ محکمہ آبپاشی اور ضلعی انتظامیہ کے مطابق اگلے 48 گھنٹے نہایت اہم ہیں، اور مزید بندوں پر دباؤ بڑھنے کا امکان ہے۔
فلڈ فورکاسٹ ڈویژن نے آئندہ 48 گھنٹے میں گڈو بیراج پر انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کیا ہے۔ کچے کے سیلاب متاثرین سکھر کے سعید آباد بند پر خیمے لگا کر بیٹھے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے تاحال کوئی امداد نہیں ملی ہے۔
پنوعاقل کچے علاقے میں درمیانی درجے کا سیلاب ہے۔ کچے کے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے پاکستان نیوی کے اہلکار ریسکیو کرنے میں مصروف ہیں۔
نوشہروفیروز میں بھی کچے کے متعدد گاؤں زیر آب آگئے، کپاس کی فصل اور جانوروں کا چارہ بھی ڈوب گیا۔
محکمہ اطلاعات سندھ کے مطابق دریاؤں اور بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ اعداد و شمار جاری کر دیے گئے ہیں۔
پنجند کے مقام پر پانی کی آمد اور اخراج 658,845 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔ گڈو بیراج پر ان فلو 506,433 اور آؤٹ فلو 475,970 کیوسک ہے، جبکہ سکھر بیراج پر پانی کی آمد 440,985 اور اخراج 412,735 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
