جس طرح معرکہ حق و باطل ازل سے جاری ہے اسی طرح پاک بھارت جنگ بھی تقسیم ہندوستان سے لیکر ابھی تک جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں پر ہر وقت جاری ہے جس کے انداز بدلتے رہتے ہیں اورشدت میں کمی بیشی آتی رہتی ہے۔ باطل کی یہ خواہش ہے کہ حق مٹ جائے لیکن الہامی اور ازلی فیصلہ یہی ہے کہ "حق نے رہنا ہے اور باطل نے مٹنا ہے ۔تب سے اب تک پاکستان بھارت کی ہر ننگی جارحیت کا بھرپور اور منہ توڑ جواب دیتا رہا ہے اور بھارت کو ہمیشہ ذِلت و خفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

آج کل کے چند نام نہاد مؤرخین کا خیال ہےکہ ستمبر 1965ء کی پاک بھارت جنگ پاکستان کے آپریشن "جبرالٹر” کے بعد شروع ہوئی۔ جس سے یہ مؤرخین یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ 6 ستمبر کی رات کو پاکستان پر بھارتی حملہ کوئی سرپرائز نہیں تھا۔ حقیقت میں ستمبر 1965ء کی جنگ کا آغاز اپریل 1965ء مین "رن آف کچھ” پر بھارتی قبضے کی کوشش سے ہوا اور اس جنگ کا آغاز پاکستان نے ہرگز نہیں کیا بلکہ بھارت نے کیا ۔ اس امر کی تائید معروف بھارتی مؤرخ ڈاکٹر بی سی چکر ورتی کی کتاب "دی ہسٹری آف انڈو پاک وار 1965ء” سے بھی ہوتی ہے۔ سن 1965ء کی جنگ اور آپریشن سندور میں بڑی حد تک مماثلت یہ ہے کہ آپریشن سندور کی طرح سن 1962ء میں بھی مغربی طاقتوں نے جواسلحہ چین سے لڑنے کے لیئے دیا اس اسلحے کا استعمال بھارت نے ہ پاکستان کے خلاف کیا۔
پاک بھارت جنگی تاریخ کی تین بڑی جنگوں میں بالترتیب 1948، 1965 اور 2025 میں واضح شکست دیکھ کر نہرو ، لال بہادر شاستری اور نریندرا مودی نے جنگ بندی کی درخواست کی جس کی تصدیق کئی کُتب اور مصدقہ تاریخی ریکارڈز سے کی جاسکتی ہے۔ جب یہ کہا جاتا ہے کہ بھارت نے پاکستان پر 6 ستمبر کی رات کو حملہ کیا تو یہ ایک حقیقت ہے کیونکہ آپریشن جبرالٹر ایک فوجی آپریشن نہیں بلکہ کشمیری مجاہدین کی جد و جہد آزادی میں اپنے علاقے بھارت سے آزاد کرنے کی ایک اور کوشش تھی۔ لاہور، شکرگڑھ اور سیالکوٹ انٹرنیشنل بارڈرز ہیں جن پر حملے کا مطلب آل آوٹ وار تھا اور اس کا باقاعدہ آغاز بھارت نے ہی کیا تھا اور ڈاکٹر بی سی چکرورتی نے اپنی کتاب میں اسی کی طرف اشارہ کیا ہے۔ مطالعہ پاکستان میں افواج پاکستان کے غیور افسروں اور جوانوں کی سرفروشی کی رقم شُدہ داستانوں پر ڈاکہ ڈالنے والے پاکستانی مؤرخ یا تو بھارتی پراپیگنڈے کا شکار ہیں یا تاریخ سے نابلد۔
اس معرکہ حق و باطل میں روس نے جنگ کے دوران بھارتی افواج کو اسلحہ کی بھرپور فراہمی جاری رکھی جبکہ بھارتی آہو پکار پر اور بھارت کو شسکت سے بچانے اور افواج پاکستان کو مزید آگے بڑھنے سے روکنے کے لیئے امریکہ نے عین جنگ کے دوران پاکستان کو اسلحہ کی سپلائی معطل کردی۔ یہی وہ وجہ ہے کہ پاکستانی وزیر خارجہ ذوالفقار علی بھٹو نے تاریخی فقرہ کہا کہ "امریکہ نے پاکستان کی کمر میں چُھرا گھونپا ہے” ۔ اس کے بعد روس کی سربراہی میں تاشقند میں معاہدہ ہواجس میں بھارت کے دیرینہ دوست نے اس معاہدے مین بھارتی ذلت اور ہزیمت کو کافی حد تک کم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
اپنے سے پانچ گُنا بڑے دُشمن سے ٹکرانا، اُس کے کئی اہم علاقے چھین لینا، سینکڑوں ٹینک تباہ کرنا، جنگی جہاز مارگرانا، بھارتی فوجی افسروں اور جوانوں کو جنگی قیدی بنالینا اور ایک بھارتی پلٹن کا پاکستانی شیروں کے سامنے ہتھیار ڈال دینا یہ سب باتیں مصدقہ تاریخی اوراق میں محفوظ ہیں۔ جس طرح آپریشن بنیان مرصوص میں پاکستانی شاہینوں نے بھارت کو محض چند گھنٹوں میں چھٹی کا دودھ یاد دلایا اسی طرح سن 1965ء میں بھی بھارتی فضائیہ کا یہ حال کردیا تھاکہ بھارتی پائلٹ پاکستانی شاہینوں کے سامنے آنے سے کتراتے تھے اور جو بھی سامنے آنے کی جُرأت کرتا اُسے پاکستانی شاہین آسانی سے شکار کرلیتے۔ عصرِ حاضر کے نام نہاد پاکستانی مؤرخین کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ افواج پاکستان کی لازوال قربانیوں کے حقائق کو افواج پاکستان کے بغض اور حسد کی وجہ سے گُڈ مُڈ کرکے عوام الناس کو گمراہ کرتے ہیں اور مخلص پاکستانی مؤرخوں کی لکھی مصدقہ تاریخ کو جھٹلاتے ہیں۔ حال ہی میں ایسے ہی کُچھ بھارتی مُفکرین اور اُن سے مُتاثر چند پاکستانی قلمکار وں نے” آپریشن بنیان مرصوص” کی کامیابی کا کریڈٹ بھی افواج پاکستان کو دینے کی بجائے اس کامیابی کو چین کی مرہون منت قرار دیکرصحافتی بدیانتی کی تاریخ رقم کرنے کی کوشش کی ۔ حقیقت یہ ہے کہ 6 ستمبر پاکستان تاریخ کا وہ سنہری دن ہے جس دن افواجِ پاکستان اورپاکستانی قوم نے ملی و اسلامی جذبے سے مُخمور ہوکر اپنے سے پانچ گُنا بڑے بُزدل دُشمن کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا۔
6ستمبر کا دن بلا شُبہ وہ سنہری دن ہے جس کو جتنے بھی جوش جذبے سے منایا جائے کم ہے۔ اس روز نہ صرف خُدا کے حضور سر بسجود ہونے کی ضرورت ہے بلکہ ان شہداء اور اُن کے ورثاء کو بھی یاد رکھنے کا دن ہے جن کی قربانیوں سے پاکستان کو یہ تاریخی کامیابی ملی۔ 1965 میں پاکستانی قوم اور افواج پاکستان مُتحد ہوکر بھارتی جارحیت کے سامنے جس طرح ڈٹ گئی تھی بلکل اسی طرح 2025 میں بھی پوری قوم اور افواج پاکستان دشمن کے سامنے بنیان مرصوص بن کر کھڑی ہو گئ۔ حقیقتاً! پاکستانی قوم کے اتحاد اور جذبہ ایمانی کےسامنے بھارتی جارحیت ایک ریت کی دیوار سے زیادہ کوئی معنی نہیں رکھتی۔
