
بھارت نے ایک بار پھر پاکستان کے دریاؤں میں لاکھوں کیوسک پانی چھوڑ دیا ہے، جس سے پنجاب کے دریائے ستلج، راوی اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ چناب میں پانی کا بہاؤ کئی مقامات پر ہیڈ ورکس کی گنجائش سے تجاوز کرگیا ہے، اور حفاظتی بند توڑنے، کٹ لگانے اور بریچنگ کے اقدامات کیے گئے ہیں۔
سیلاب سے پنجاب کے متعدد اضلاع، خصوصاً منڈی بہاؤالدین، نارووال، گجرات، سیالکوٹ، قصور اور وزیرآباد متاثر ہوئے، جہاں ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ، پل اور سڑکیں بہہ گئیں، 128 سے زائد دیہات زیرآب اور متعدد مقامات پر ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ کرتارپور گردوارے میں بھی پانی داخل ہوگیا۔
پاک فوج، رینجرز، ریسکیو 1122 اور ضلعی انتظامیہ ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن میں مصروف ہیں، 18 سے زائد ریلیف کیمپس قائم اور متاثرین کی محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے۔
پنجاب کے 7 اضلاع میں فوج تعینات کی جا رہی ہے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق اگلے 48 گھنٹے نہایت اہم ہیں، تاہم بارشوں کی شدت میں کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ وزیراعظم نے وفاقی وزرا کو متاثرہ علاقوں کا دورہ اور امدادی کاموں کی نگرانی کی ہدایت دی ہے۔
حکومت نے 90 کروڑ روپے ریلیف کے لیے جاری کر دیے ہیں اور تمام اداروں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثرہ ممالک میں شامل ہے، اور موجودہ سیلاب اسی بحران کی ایک کڑی ہے۔
