ڈکی بھائی: شہرت سے گرفتاری تک۔۔۔۔

0

 

لاہور ایئرپورٹ کی شام، 17 اگست 2025۔ ہر طرف مسافروں کی چہل پہل تھی، لیکن اچانک ایک گرفتاری کی خبر نے سوشل میڈیا کی دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ پاکستان کے سب سے مقبول یوٹیوبرز میں شمار ہونے والے ڈکی بھائی، اصل نام سعد الرحمان، کو نیشنل کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی فار سائبر کرائم (NCCIA) نے حراست میں لے لیا۔ ان کا نام Provisional National Identification List (PNIL) پر درج تھا، جس کے باعث وہ بیرونِ ملک جانے سے روکے گئے۔

ڈکی بھائی کی زندگی اور شہرت کا سفر

سعد الرحمان نے 2017 میں اپنا یوٹیوب چینل بنایا اور جلد ہی اپنے مزاحیہ ری ایکشنز، گیمنگ ویڈیوز اور بلاگز کی بدولت پاکستان کے نوجوانوں کا مقبول ترین چہرہ بن گئے۔ آج (19 اگست 2025 تک) ان کے چینل پر 8.92 ملین (8920,000) سبسکرائبرز ہیں، یعنی وہ ملک کے سب سے بڑے انفرادی یوٹیوبرز میں شمار ہوتے ہیں۔

ان کی مقبولیت نے انہیں بڑی برانڈز کے ساتھ اشتہارات اور اسپانسرشپ دلائیں۔ مختلف رپورٹس کے مطابق، ان کی ماہانہ آمدنی لاکھوں روپے سے لے کر کروڑوں روپے تک بتائی جاتی رہی۔ وہ شادی شدہ ہیں اور اپنی اہلیہ کے ساتھ اکثر وی لاگز بھی بناتے رہے، جنہیں مداحوں کی جانب سے بہت پسند کیا جاتا تھا۔

این سی سی آئی اے کے مطابق ڈکی بھائی نے اپنی شہرت اور اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی آن لائن بیٹنگ اور جوا ایپس (جیسے Binomo، 1xBet، Bet365 وغیرہ) کی تشہیر کی۔ تفتیشی افسران کے مطابق وہ پاکستان میں ان ایپس کے کنٹری ہیڈ کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے رہے اور اس کے بدلے میں بھاری رقوم وصول کیں۔

ان پر درج مقدمے میں شامل دفعات اور ان کی ممکنہ سزائیں یہ ہیں:

پیکا دفعہ 13 (الیکٹرانک جعلسازی): تین سال قید یا 10 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں۔

پیکا دفعہ 14 (الیکٹرانک فراڈ): سات سال قید یا 1 کروڑ روپے جرمانہ یا دونوں۔

پیکا دفعہ 25 (سپیمنگ): تین ماہ قید یا 50 ہزار روپے جرمانہ۔

پیکا دفعہ 26 (اسپوفنگ): تین سال قید یا 5 لاکھ روپے جرمانہ۔

پی پی سی دفعہ 420 (فراڈ): سات سال قید اور جرمانہ۔

پی پی سی دفعہ 294-B (انعامی اسکیم تشہیر): تین سال قید یا جرمانہ یا دونوں۔

یہ دفعات ثابت ہونے کی صورت میں ڈکی بھائی کو سخت قانونی نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔

ثبوت اور تفتیشی پیش رفت

تحقیقات کے دوران ڈکی بھائی کے قبضے سے آئی فون 16 پرو میکس،مشکوک واٹس ایپ چیٹس،غیر قانونی ایپس کے پروموشنل ویڈیوز اور مالی لین دین کے ریکارڈ برآمد ہوئے ہیں۔ ان کے بینک اکاؤنٹس، جائیدادوں اور دیگر اثاثوں کی بھی جانچ جاری ہے۔ عدالت نے انہیں دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر NCCIA کے حوالے کیا اور تفتیشی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

ڈکی بھائی کا کیس ایک زندہ حقیقت ہے کہ شہرت اور دولت جب قانون اور اخلاقیات کی حدود توڑ کر حاصل کی جائیں تو انجام رسوائی ہی ہوتا ہے۔ لاکھوں مداحوں کے ہیرو چند لمحوں میں عدالت کے ملزم بن گئے۔

یہ واقعہ نوجوانوں کے لیے ایک وارننگ ہے۔ آج کے دور میں سوشل میڈیا پر شہرت کمانا مشکل نہیں، لیکن اسے برقرار رکھنا تبھی ممکن ہے جب وہ قانونی اور اخلاقی راستے پر قائم رہے۔ شارٹ کٹ، غیر قانونی آمدنی اور حرام ذرائع وقتی فائدہ تو دے سکتے ہیں مگر آخرکار ذلت، قانون کی گرفت اور سب سے بڑھ کر اللہ کی ناراضگی کا سامنا لازمی ہے۔

یہ بھی سچ ہے کہ شہرت بنانے میں برسوں لگتے ہیں، مگر اسے داغدار کرنے کے لیے چند منٹ ہی کافی ہوتے ہیں۔ڈکی بھائی کی گرفتاری اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ کوئی بھی انسان قانون سے بالاتر نہیں۔ نوجوانوں کے لیے اصل کامیابی وہ ہے جو محنت، حلال کمائی اور اللہ کی رضا کے ذریعے حاصل کی جائے۔ بصورت دیگر یہ سب کچھ، چاہے وہ شہرت ہو یا دولت، ایک لمحے میں وبالِ جان بن سکتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.