بھارت کا یاترا کی آڑ میں فوجی تسلط اور پاکستان مخالف بیانیہ کھل کر سامنے آگیا

0

بھارت کی جانب سے امرناتھ یاترا کے دوران کیے جانے والے فوجی اقدامات نے ایک بار پھر اس تاثر کو تقویت دی ہے کہ یاترا کو صرف مذہبی سرگرمی کے بجائے سیاسی اور عسکری مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

بھارتی اخبار دی ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق امرناتھ یاترا 2025 کے تحفظ کے نام پر "آپریشن شیوہ” شروع کیا گیا ہے، جس کے تحت 8500 سے زائد بھارتی فوجی تعینات کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ تعیناتی مبینہ طور پر پاکستان سے دراندازی روکنے کے لیے کی گئی ہے، لیکن تجزیہ کاروں کے مطابق یہ قدم انسداد دہشتگردی سے زیادہ سیاسی مفادات کے حصول کا ذریعہ بن چکا ہے۔

حالیہ دنوں میں اودھم پور اور کشتواڑ جیسے علاقوں میں عسکری جھڑپیں ہوئی ہیں جنہیں بھارتی میڈیا شدت پسند عناصر کی موجودگی سے جوڑ رہا ہے، جبکہ راجوری، پونچھ، ڈوڈہ اور کشتواڑ میں مبینہ طور پر 40 سے 50 پاکستانی عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاعات دی گئی ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت کے دعوے کے مطابق "آپریشن سندور” کے بعد پاکستان نے مبینہ طور پر لائن آف کنٹرول کے اطراف دوبارہ عسکری عناصر تعینات کیے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے کوئی آزاد یا بین الاقوامی تصدیق سامنے نہیں آئی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت نے یاترا کے سائے میں مقبوضہ کشمیر کو مکمل فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر دیا ہے، جہاں ہر طرف سیکورٹی فورسز کی موجودگی مقامی آبادی کے لیے خوف اور دباؤ کا ماحول پیدا کر رہی ہے۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق بھارتی حکومت، خاص طور پر مودی سرکار، امر ناتھ یاترا جیسے مذہبی ایونٹس کو پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا اور کشمیریوں کی ثقافتی شناخت کو مٹانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

عالمی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے فوجی اقدامات اور سیاسی محرکات کے تحت مذہبی تقریبات کے استحصال کا نوٹس لیں، تاکہ خطے میں امن و استحکام کی راہ ہم وار ہو سکے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.