اب ٹیکس چوری اور فراڈ پر کتنی سزا اور گرفتاری ہوگی؟

(نیوز ڈیسک)قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 میں ترامیم کا بل پیش کیا جس کو کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، تاہم اس بل میں اپوزیشن کی جانب سے سیلز ٹیکس ایکٹ میں تجویز کی گئی تمام ترامیم کثرت رائے سے مسترد کر دی گئیں۔
بل میں ٹیکس فراڈ میں ملوث تاجروں کی گرفتاری کے اختیارات کمیٹی کو دینے کی ترمیم منظور کی گئی۔ کمیٹی 5 کروڑ سے زائد کے ٹیکس فراڈ میں ملوث تاجر کی گرفتاری کے اجازت دینے کی مجاز ہوگی۔ اس سے قبل ٹیکس کمشنر کو گرفتاری کے اختیارات دینے کی ترمیم کی تجویز پیش کی گئی تھی۔
منظور شدہ ترامیم کے مطابق تحقیقات کے مرحلے میں ایف بی آر کے پاس گرفتاری کا اختیار نہیں ہوگا جب کہ بل میں سولر پینل پر سیلز ٹیکس کی شرح 10 فیصد کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔
فنانس بل میں کی گئی ترامیم کے مطابق سیلز ٹیکس فراڈ کی انکوائری خفیہ نہیں ہوگی اور اگر اس میں ملوث ملزم انکوائری میں شامل ہو تو اس کو گرفتار ہیں کیا جائے گا۔ تاہم سیلز ٹیکس فراڈ کرنے والے نے بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش کی تو اس کو روکا جائے گا۔
ترمیمی بل میں سیلز ٹیکس فراڈ کی وضاحت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ٹیکس کی رقم میں فوجری اور گڑبڑ، سیلز ٹیکس میں ٹمپرنگ، ٹیکس انوائس میں فراڈ، ٹیکس شواہد مٹانا اور ٹیکس گوشوارے میں جان بوجھ کر غلط معلومات دینا یہ سب ٹیکس فراڈ تصور کیا جائے گا۔
فنانس بل میں سیلز ٹیکس 1990 سیکشن 37 اے میں شق اے شامل کرنے کیلیے قبل از گرفتاری کی شرائط کی منظوری کے ساتھ یہ بھی طے کیا گیا کہ مال کی سپلائی کیے بغیر ٹیکس انوائس جاری کرنے پر بھی ٹیکس فراڈ کے تحت گرفتاری ہوگی۔ تاہم فراڈ میں ملوث کمپنی کے متعلقہ افسر کو تین نوٹس بھیجنا ہوں گے۔
بل کے مطابق سیلز ٹیکس میں فراڈ کے شواہد ضائع کرنے کی کوشش، سیلز ٹیکس فراڈ میں ملوث ملزم کے فرار ہونے کی کوشش، سیلز ٹیکس فراڈ 5 کروڑ یا اس سے زائد ہوا تو ملزم کی گرفتاری ہوگی۔
گرفتاری سے قبل گریڈ 21 کے 3 ممبران پر مشتمل کمیٹی کی اجازت چاہیے ہوگی۔ اس تین رکنی کمیٹی میں ممبر آپریشنز،ممبر لیگل یا ممبر ایڈمن شامل ہو سکتے ہیں۔
فنانس بل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سیلز ٹیکس میں فراڈ کرنیوالے کو 24 گھنٹے میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرنا ہوگا۔
