ستھرا پنجاب کی کامیابی ویلڈن وزیراعلی پنجاب لیکن۔۔۔۔

ملک سلمان

0

وکٹران اب پاکستان میں! Your Partner for Reliable Power 🔋 in Pakistan. 🇵🇰 The Best Energy Saving Solution ⚡

پنجاب میں عید کے تینوں دن ناصرف الائشوں کو فوری طور پر ٹھکانے لگایا گیا بلکہ پنجاب کی گلیاں بازار اور وہ جگہیں بھی صاف سھتری اور اجلی نظر آئیں جہاں اس سے قبل میونسپل کارپوریشن والے کبھی پہنچے ہی نہیں تھے، عید کے تینوں دن”ستھرا پنجاب“ اور ”شکریہ مریم نواز شریف“ ٹاپ ٹرینڈ رہا۔ صفائی کے بہترین انتظامات پر پنجاب کا ہرشہری تعریف کیے بن نہ رہ سکا۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے اس دفعہ جب عید پر پنجاب کی گلی کوچوں کی مکمل صفائی کا اعلان کیا اور انتظامی افسران نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر پنجاب کا تاریخی گرینڈ صفائی آپریشن شروع ہونے لگا ہے تو کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ یہ مشن اتنی جلدی اور واقعی کامیاب ہوجائے گا لیکن حکومت پنجاب نے ناممکن کو ممکن کردکھایا۔ ستھرا پنجاب وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کا فلیگ شپ پروگرام ہے جس پر ماضی میں بہت تنقید ہوتی رہی کہ اتنے زیادہ وسائل کے باوجود صفائی والا عملہ کام نہیں کر رہا لیکن اس ایک ہفتے میں ایسا انقلاب کیسے آگیا کہ کام چوری کی وجہ سے گالی بنے ویسٹ مینجمنٹ والے ہر طرف ایکٹو اور کام کرتے نظر آئے جبکہ پنجاب کی عوام تعریف کرنے پر مجبور ہوگئی۔ فرق صرف فیصلہ سازی، فوکس، چیک اینڈ بیلنس اور عوامی فیڈ بیک کیلئے وزیراعلیٰ شکایات سیل فعال کرنے کا تھا۔ وزیراعلیٰ نے صفائی مہم کی کامیابی کیلئے ستھرا پنجاب، ویسٹ مینجمنٹ کمپنیز اور تمام ڈپٹی کمشنرز کو بھی اس مہم کو کامیاب بنانے کا واضح ٹاسک دیا تھا۔ صفائی اور الائشوں کو ٹھکانے لگانے میں کوتاہی کی شکایات کیلئے واٹس ایپ نمبر دیا گیا کہ جسے بھی شکایات ہو وزیراعلیٰ شکایات سیل پر واٹس ایپ کردے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے دوٹوک الفاظ اور زیرو ٹالرینس کے تحت صفائی میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہ کرنے کا حکم اور عوامی شکایات کیلئے واٹس ایپ نمبر جاری کرنے سے سب کو احتساب کا ڈر تھا اس لیے مشن امپاسیل پاسیبل ہوگیا۔
تاریخی اور کامیاب ترین صفائی مہم اور حقیقی ستھرا پنجاب کیلئے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کو ناصرف مبارکباد بلکہ دل سے شکریہ بھی لیکن گزارش ہے کہ جس طرح آپ نے ستھرا پنجاب کو کامیاب کروایا اسے صرف پانچ دن کی مہم تک محدود نہیں رہنا چاہئے بلکہ باقاعدگی سے فالواپ لیتی رہیں اور اسی طرح عوامی شکایات اور فیڈبیک کیلئے وزیراعلیٰ سیل فعال رہنا چاہئے تاکہ محکمہ صفائی اور انتظامی افسران کو احتساب کا ڈر موجود رہے۔
میڈم وزیراعلیٰ تجاوزات کے خاتمے کیلئے بھی پنجاب کی عوام نے آپ کو بہت زیادہ شاباش اور دعائیں دی تھیں لیکن ستمبر 2024سے شروع ہونے والا آپریشن ابھی تک نامکمل ہے۔ گزشتہ سال ستمبر میں تجاوزات کے خلاف کاروائی کے اعلان کو انتظامی افسران نے سابقہ حکومت کی طرح محض اعلان سمجھا اور فارگرانٹڈ لیتے ہوئے رسمی کاروائی کا جعلی فوٹو شوٹ کیا۔
رواں سال جنوری میں مریم نواز شریف نے تجاوزات مافیا کے خلاف زیروٹالرینس کا حکم دیا تو یہ آپریشن بڑی کامیابی سے شروع ہوا، ہر کوئی تعریف کرنے پر مجبور ہوا کہ یہ پہلی وزیراعلیٰ ہیں جو قبضہ مافیہ کے خلاف جنگ لڑ رہی ہیں۔ اشرافیہ کی سرپرستی میں بدمعاشیہ کے زیراثر چالیس ہزار ارب کی سرکاری زمین کی واپسی اور تجاوزات کے خاتمے کیلئے اقدامات کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب نوجوانوں کی مقبول ترین لیڈر بن کر ابھریں۔ انتظامی افسران کے تاخیری حربوں کی وجہ سے کئی مہینوں سے جاری آپریشن کے باوجود بامشکل 20فیصد تجاوزات کا خاتمہ ہوسکا وجہ وہی کہ انتظامی افسران تجاوزات لگوا کر ملنی والی ریگولر کمائی پر کمپرومائز کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ رسمی آپریشن کے بعد تجاوزات وہیں واپس آجاتی ہیں۔ میڈم وزیراعلیٰ ستھرا پنجاب ایک ہفتے میں اس لیے کامیات ہوا کہ عوامی فیڈ بیک کیلئے واٹس ایپ نمبر دیا گیا تھا جس سے انتظامی افسران کو احتساب کا ڈر تھا۔ یہاں چالیس ہزار ارب کی سرکاری زمینوں کی واگزاری کا مشن ہے اس مشن کی کامیابی کیلئے وزیراعلیٰ انکروچمنٹ مانیٹرنگ سیل قائم کرنا چاہئے پھر اثر دیکھیے گا کہ تجاوزات دنوں میں ختم ہوں گی کیونکہ عوام بتائے گی کہ کس کس جگہ پر کس کا قبضہ ہے اور کون سے سیاسی اور انتظامی افراد یہاں سے بھتہ لیتے ہیں۔ اسی طرح ایک سال سے مسلسل کوششوں کے باوجود پنجاب کی ٹریفک پولیس ناجائز پارکنگ، بلانمبر پلیٹ رکشوں اور پبلک ٹرانسپورٹ کے خلاف کاروائی نہیں کرتی کہ یہ بنا نمبر پلیٹ پبلک ٹرانسپورٹرز اور پارکنگ مافیا پنجاب کی ٹریفک پولیس، پنجاب ہائی ویز پولیس اور چیف ٹریفک آفیسرز کو مجموعی طور پر سو ارب سے زائد کی رقم ماہانہ دیتے ہیں۔
پاکستان میں سب سے زیادہ جعلی اور کیمیکل ملادودھ پنجاب میں فروخت ہوتا ہے، گدھوں اور مردہ گوشت کی کہانیاں اس قدر عام ہیں کہ دوسرے صوبوں والے ہم پر میمز بناتے ہیں لاہور اور پنجاب والوں کو بکرے کا گوشت صرف عید پر ہی نصیب ہوتا ہے۔ غیر معیاری فوڈ آئٹمز کی وجہ سے ہسپتال بھرے پڑے ہیں لیکن پنجاب فوڈ اتھارٹی والے سارا دن ریسٹورنٹس سے خصوصی ڈسکاؤنٹ کیلئے مارے مارے پھر ہوتے ہیں اور بعد میں انکی چاکری کرتے ہیں۔ فوڈ اتھارٹی میلوں ٹھیلوں کیلئے سپانسرشپ لیکر انھی فوڈ پراڈکٹس مالکان کے بینیفشری ہوکر ان کے خلاف کاروائی کرنے کے قابل نہیں رہتی۔ میڈم وزیراعلیٰ، صحت مند پنجاب، ٹریفک مینجمنٹ اور تجاوزات فری پنجاب بھی آپ کے فلیگ شپ پروگرامات ہیں ان کیلئے بھی وزیراعلیٰ مانیٹرنگ سیل قائم کریں جہاں عوام واٹس ایپ کے زریعے فوری فیڈ بیک اور شکایات درج کروا سکیں۔ شکایات سیل اور خصوصی مانیٹرنگ سیل کی کامیابی کیلئے اس سیل کی سربراہی کسی ریٹائرڈ آرمی آفیسر کو دی جائے تاکہ زیروٹالرینس کے ساتھ جدید، صاف ستھرے، صحت مند، ماحول دوست اور تجاوزات فری پنجاب کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.