گلگت بلتستان ڈی ورمنگ انی شی ایٹو کی عوامی سطح پر چوتھی ڈی ورمنگ مہم کا آغاز پیٹ کے کیڑے دور صحت بھرپور

0

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر گلگت عارف حسین نے ڈی سی آفس گلگت میں گلگت بلتستان ڈی ورمنگ انی شی ایٹو کے تحت عوامی سطح پر چوتھی ڈی ورمنگ مہم کا افتتاح کیا۔اس مہم کا باقاعدہ آغاز 11 جون سے ہوگی۔اس مہم میں اسکولوں,اسکول نہ جانے والے بچوں اور مدارس میں پہلی سے دسویں جماعت تک کے تمام بچوں کو تربیت یافتہ اساتذہ اور ہیلتھ ورکرز دوا کھلائیں گے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر گلگت جو کہ افتتاحی تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے، نے کہا کہ پیٹ کے کیڑوں سے تحفظ بچوں کی جسمانی اور ذہنی نشوونما کے لئے بہت ضروری ہے۔ اس سے دیگر امراض کے خلاف دفاعی نظام بھی مضبوط ہوتا ہے اور اسکول میں بچے کی کاکردگی بھی بہتر ہو جاتی ہے۔ اس مہم سے گلگت بلتستان حکومت کی صحت کے حوالے سے ترجیحات کے حصول میں بھی مدد ملے گی۔ ان ترجیحات میں غذائی کمی اور خون کی کمی کا خاتمہ سرِ فہرست ہیں۔محکمہ صحت، ایجوکیشن اور پلاننگ نے مکمل طور پر 5 سے 14 سال کے بچوں میں پیٹ کے کیڑوں کے خاتمے کا پلان آئی آر ڈی کے ساتھ بنایا اور ان محکموں کے سربراہان نے بچوں کے والدین اور سرپرستوں پر زور دیا کہ وہ اسکول انتظامیہ اور محکمہ صحت کے عملے کے ساتھ بھرپور تعاون کریں اور ڈی ورمنگ مہم کے دوران اپنے بچوں کو محفوظ دوا بالکل مفت دلوائیں۔اس موقع پر ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن ڈسٹرکٹ گلگت عبدالوہاب میر نے کہا کہ پیٹ کے کیڑوں سے پیدا ہونے والی بیماریاں جنہیں مٹی سے منتقل ہونے والی بیماریاں بھی کہا جاتا ہے خوراک ہضم کرنے کے عمل میں رکاوٹ بنتی ہیں جس سے خون کی کمی اور غذائی کمی پیدا ہوتی ہے اور بچے کی ذہنی و جسمانی نشوونما متاثر ہوتی ہے۔ یہ بیماریاں پاکستان کے بچوں کی طویل المدت صحت ، تعلیم اور پیداواری صلاحیت کے لئے شدید خطرہ ہیں اس لئے ضروری ہے کہ ان پر فوری توجہ دی جائے۔ عوامی سطح پر سالانہ ڈی ورمنگ ہمارے بچوں کے لئے بہت ضروری ہے کیوں کہ اس سے ان کی ذہنی وجسمانی نشوونما اور اسکول کی سرگرمیوں میں ان کی شمولیت بہتر ہوتی ہے اور یوں وہ ایک لمبے عرصے تک صحت مند رہتے ہیں۔افتتاحی تقریب میں ڈسٹرکث کوآرڈینیٹر نیئر عباس نے والدین اور سرپرستوں پر زور دیا کہ وہ اپنے اسکول جانے والی عمر کے تمام بچوں کو ڈی ورمنگ مہم کے دوران سرکاری و نجی اسکولوں اور دینی مدارس میں تربیت یافتہ اساتذہ کے ہاتھوں یا گھروں پہ محکمہ صحت کے تربیت یافتہ عملے کے ہاتھوں پیٹ کے کیڑوں سے تحفظ کی دوا کھلائیں۔انہوں نے مذید کہا کہ بچوں کی صحت اور مستقبل کو بہتر بنانے کے لئے پیٹ کی کیڑوں کا علاج ایک کم خرچ، موثر ، حقائق سے ثابت شدہ اور محفوظ طریقہ ہے۔ مزید یہ کہ پیٹ کے کیڑوں کا علاج عوامی سطح پر کرنا دراصل گلگت بلتستان کے لئے پائیدار ترقی کے عالمی اہداف اور حکومتِ گلگت بلتستان کی صحت کے حوالے سے ترجیحات ، مثلاً خون کی کمی اور غذائی کمی کو ختم کرنا ، کے حصول میں بھی معاون ہے۔
عالمی ادارہ برائے صحت کا اندازہ ہے کہ لگ بھگ ڈیڑھ ارب لوگ ، یا دنیا کی آباد ی میں ہر چار میں سے ایک فرد کو آنتوں کی بیماریاں ،جنہیں مٹی سے منتقل ہونے والی بیماریا ں بھی کہا جاتا ہے ، لاحق ہیں۔ ان میں سے تقریباً تراسی کروڑ پچاس لاکھ بچوں کو علاج کی ضرورت ہے۔ یہ بیماریاں صحت و صفائی کے ناقص حالات کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں اور سکول جانے والی عمر کے بچوں میں ان کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے۔ پاکستان میں سال 2016 میں ہونے والے ایک قومی سروے سے پتہ چلا تھا کہ اسکول جانے والی عمر کے ایک کروڑ ستر لاکھ بچوں ، جن میں گلگت بلتستان کے تقریباً ڈھائی لاکھ بچے بھی شامل ہیں، کو پیٹ کے کیڑوں کے علاج کی ضرورت ہے۔ سال 2019سے 2025 ء میں پاکستان کے مختلف اضلاع میں اسکول جانے والی عمر کے بچوں کو پیٹ کے کیڑوں سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی تقریبا 4 کروڑ دوا فراہم کی گئی۔
گلگت بلتستان حکومت کی سربراہی میں اسکول جانے والی عمر کے بچوں کو پیٹ کے کیڑوں سے تحفظ دینے کی چوتھی مہم 11 جون 2025 کو کی جاری رہے ۔ اس مہم میں ہنزہ ، نگر،دیامر, گزر اور گلگت میں تقریباً 3 لاکھ ایسے بچوں کو علاج مہیا کیا جائے گا جن کو پیٹ کے کیڑوں سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا خطرہ لاحق ہے۔
گلگت بلتستان ڈی ورمنگ انی شی ایٹو کی نگرانی کی ذمہ داری گلگت بلتستان کے محکمہ ترقی و منصوبہ بندی، ایجوکیشن اور ہیلتھ کے پاس ہے جبکہ ضلعی سطح پر ڈپٹی کمشنر آفس، محکمہ تعلیم اور محکمہ صحت اس پر عمل درآمد کررہے ہیں ۔ اس سلسلے میں انہیں ڈپٹی کمشنر کے دفتر کی معاونت مکمل طور پر بھی حاصل ہے۔ قومی سطح پر اس پروگرام کو پلاننگ، ڈویلپمنٹ اور خصوصی اقدامات کی وزارت چلا رہی ہے جس کے لئے اسے تکنیکی مدد آئی آر ڈی پاکستان اور ایوی ڈینس ایکشن فراہم کرتے ہیں تاکہ پروگرام کے اعلیٰ معیار کو یقینی بنایا جاسکے۔ پیٹ کے کیڑوں کی دوا(Mebendazole 500 mg) وزارت برائے صحت ، عالمی ادارہ صحت کے ڈونیشن پروگرام کے ذریعے کرتی ہے۔اس دوا کا معیار ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان سے تصدیق شدہ ہے۔
یاد رہے کہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ، سیکریٹری ہیلتھ، ایجوکیشن، ڈپٹی کمشنر گلگت، اسسٹنٹ کمشنر گلگت اور دیگر افسران بھی اس مہم میں اپنا کردار بخوبی نبھا رہے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.