چینی صدر شی جن پنگ کا ایشیائی ممالک کا دورہ: امریکی ٹیرف کے خلاف خطے میں اتحاد و تعاون کی نئی راہیں ہموار

0

اسلام آباد (سجاد حیدر )امریکہ کی جانب سے مختلف ممالک پر ٹیرف میں اضافہ اور خصوصی طور پر چین کو نشانہ بنانے کی جہاں امریکہ بھر میں تنقید رہی ہے وہاں چین نے بھی امریکہ پر ٹیرف لگا کر امریکہ کی دھمکیوں کو ہوا میں اڑا دیا ہے جہاں امریکہ اپنے ہمسایہ ممالک کینیڈا اور میکسیکو اور خطے کے دوسرے ممالک گرین لینڈ پر اپنی دھونس جما رہا ہے وہیں چینی صدر شی جن پنگ اپنے ہمسایوں اور خطے کے ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی پالیسی پر گامزن ہیں چینی صدر مسٹر شی کے حالیہ دورہ ویت نام ،ملائیشیا اور کمبوڈیا اسی سلسے کی ایک کڑی ہے ۔

 

چینی صدر نے چودہ اپریل سے اٹھارہ اپریل تک ان تین (آسیان) ممالک کا دورہ کیا اپنے دورے کے پہلے مرحلے میں چینی صدر ہمسایہ ملک ویتنام پہنچے چین اور ویتنام کی بارہ سو ستانوے کلومیٹر طویل مشترکہ سرحد ہے۔ چینی صدر دورے کے دوران ویتنام کے صدر،وزیر اعظم، جنرل سیکٹری اور قومی اسمبلی کے چیرمین سے ملے ۔ چین اور ویت نام کو امریکی بھاری امریکی ٹیرف کا سامنا ہے امریکہ نے چین پر ایک سو پنتالیس اور ویت نام پر چھیالیس فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کر رکھا ہے، چینی صدر نے دورے کے دوران ویتنام کے ساتھ مضبوط تعلقات پر زور دیا، چین نے ویتنام کے ساتھ سپلائی چین کو مذید بڑھانے اور ریلوے کے معاہدے سمیت پنتالیس معاہدوں پر دستخط کیے۔

صدر شی نے اپنے دورے کے دوسرے مرحلے میں پندہ اپریل کو ملائیشا کا دورہ کیا جہاں انہوں نے ملائیشیا کے بادشاہ سلطان ابراہیم اور وزیراعظم انور ابراہیم سے ملاقاتیں کی دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان اکتیس معاہدوں پر دستخط کیے گئے جن میں سے تجارت، سیاحت،ٹرانسپورٹیشن، ریلوے اور زراعت سے متعلق معاہدے شامل تھے صدر شی نے کہا کہ ملائیشیا کو بیجینگ کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے،ٹرانسپورٹ میں بنیادی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ مصنوعی ذہانت سے کے شعبے میں بھی تعاون کو بڑھانا چاہیے۔ ملائیشیا کے وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ چین ملائیشیا کا سب سے اہم تجارتی پارٹنر ہے اور عالمی اور جغرافیائی سیاست میں ہلچل کے دوران ایک مضبوط اتحادی ہے ، ملائیشیا پر امریکہ نے چوبیس فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کر رکھا ہے، اپنے دورے کے دوران صدر شی نے کہا کہ ملائیشیا اور دیگر آسیان ممالک مشترکہ طور پر اضافی ٹیرف کے خلاف مزاحمت کریں۔

اپنے دورے کے تیسرے اور آخری مرحلے میں صدر شی سترہ اپریل کو کمبوڈیا پہنچے کمبوڈیا پہنچنے کے بعد صدر شی نے کہا کہ کمبوڈیا کو ۔۔۔۔ دورے کے دوران دونوں ممالک کے مابین تقریبا سینتیس دستاویزات پر دستخط کیے گئے چین پہلے ہی کمبوڈیا میں انفراسٹریکچر کی تعمیر میں مدد کر چکا ہے جبکہ حالیہ دورے میں چین کی جانب سے فنان ٹیگو کنال جو کہ دریائے میکونگ سے خلیج تھائی لینڈ تک تعمیر جس کی لمبائی تقریبا ایک سو اسی کلومیٹر ہے کے لیے رقم ادا کرے گا اس نہر کی تعمیر کے منصوبے سے کمبوڈیا کا ویت نام پر انحصار کم کرنے اور اپنی تجارت اور اقتصادی ترقی کو بڑھانے کا دار و مدار ہے، کمبوڈیا بھی حالیہ امریکی ٹیرف کا شکار ہوا ہے امریکہ نے کمبوڈیا پر انچاس فیصد درآمدی ٹیکس لگایا تھا کمبوڈیا امریکہ کو جوتوں اور کپڑوں کا بڑا برآمد کندہ ہے،

اپنے تین ممالک کے دورے کے دوران صدر شی جن پنگ نے مجموعی طور پر سو کے قریب معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جہاں ان دوروں کا مقصد علاقائی ممالک میں تجارت کو فروغ دینا ہے وہیں امریکی ٹیرف کا شکار ملکوں کو حوصلہ اور ان ممالک کی اقتصادی امداد اور علاقے میں اپنے بڑے پن کا ثبوت دینا بھی چین کی پالیسی کا مظہر ہے چین ہمیشہ تجارت سے نہ صرف اپنے ملک کی اقتصادی حالت کو بہتر بنانے پر گامزن ہے بلکہ خطے کے دیگر ممالک کو بھی تھارت کے وسیع مواقع فرہم کرنے میں پیش پیش ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کے حالیہ اقدام سے علاقے کے ممالک کو مل بیٹھنے کا موقع فراہم کر دیا ہے ایسے حالات میں چین نے ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے اور صدر شی کا حالیہ دورہ بھی چھوٹے ممالک کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ اسبات کا بھی اعادہ ہے کہ کسی بھی غیر یقینی صورتحال میں علاقے کے ممالک کے ساتھ مل کر آگے بڑھا جائے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.