
وفاقی حکومت کی جانب سے رئیل سٹیٹ سیکٹر کو سہولت فراہم کرنے کے لیے فنانس ایکٹ 2024 کے تحت پلاٹس اور کمرشل پراپرٹی کی منتقلی پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (ایف ای ڈی) ختم کیے جانے کا امکان ہے۔
بزنس ریکارڈ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں یہ ٹیکس مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہا اور اس سے ہونے والی آمدن انتہائی معمولی رہی۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) حکومت کو تجویز دینے جا رہا ہے کہ کمرشل پراپرٹی کی الاٹمنٹ یا منتقلی اور کھلے پلاٹس یا رہائشی پراپرٹی کی پہلی الاٹمنٹ یا پہلی منتقلی پر ایف ای ڈی ختم کر دی جائے۔ اگر اس تجویز کو حتمی شکل دے دی گئی تو اسے آئندہ وفاقی بجٹ میں نافذ کر دیا جائے گا۔
مزید برآں، حکومت جائیداد کی خرید و فروخت پر عائد ٹرانزیکشن ٹیکس میں کمی کا بھی منصوبہ بنا رہی ہے تاکہ رئیل اسٹیٹ کے کاروبار کو فروغ دیا جا سکے۔ ذرائع کے مطابق، ہاؤسنگ سیکٹر کی ترقی کے لیے بنائی گئی ٹاسک فورس کا اجلاس گزشتہ ہفتے وزیر اعظم کی مصروفیات کے باعث دو بار ملتوی ہو چکا ہے، تاہم توقع ہے کہ یہ اجلاس رواں ہفتے منعقد ہوگا۔
ٹاسک فورس نے انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 7 ای، اسلام آباد میں کیپیٹل ویلیو ٹیکس (سی وی ٹی) کے خاتمے اور جائیداد کی خرید و فروخت پر عائد ٹرانزیکشن ٹیکس میں کمی کی سفارش کی ہے۔ اس کے علاوہ، ٹاسک فورس نے مختلف صوبوں اور اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری میں اسٹامپ ٹیکس کی شرح کو یکساں اور معقول بنانے، اسلام آباد میں سی وی ٹی کے خاتمے اور نیشنل ٹیکس کونسل کے ذریعے یکساں ٹیکس پالیسیوں کے نفاذ کی سفارش کی ہے۔ مزید برآں، رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے میں 50 ملین روپے تک کی سرمایہ کاری پر ویلتھ ریکنسیلی ایشن کی چھوٹ دینے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔
سینئر رئیل اسٹیٹ ماہر محمد احسن ملک کے مطابق، اگر ٹاسک فورس کی سفارشات پر عملدرآمد کیا جاتا ہے تو اس سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ حکومت کو تعمیراتی لاگت کے ساتھ ساتھ جائیداد کی منتقلی پر عائد اخراجات بھی کم کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ میں اضافی فروخت (اوور سیلنگ) کے رجحان کو ختم کرنا ضروری ہے، اور اگر کوئی ڈویلپر یا بلڈر مقررہ وقت میں پلاٹ، اپارٹمنٹ یا گھر حوالے کرنے میں ناکام رہتا ہے تو اسے جرمانہ کیا جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ، عوام کی سرمایہ کاری کو محفوظ بنانے کے لیے ڈویلپرز اور بلڈرز کو ”ایسکرو“ اکاؤنٹس کے ذریعے ہی کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ موجودہ قوانین کے تحت ہر ڈویلپر یا بلڈر کمرشل پراپرٹی کی الاٹمنٹ یا منتقلی اور کھلے پلاٹس یا رہائشی پراپرٹی کی پہلی الاٹمنٹ یا پہلی منتقلی کے وقت خریداری کی مجموعی قیمت پر تین فیصد ایف ای ڈی وصول کرتا ہے، بشرطیکہ خریدار ایکٹیو ٹیکس پیئر لسٹ میں شامل ہو۔ اگر خریدار نے انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہ کرایا ہو تو یہ شرح پانچ فیصد جبکہ نان فائلر ہونے کی صورت میں سات فیصد تک بڑھ جاتی ہے۔ یہ ڈیوٹی وصول کرنے کے بعد ڈویلپر یا بلڈر کو اسی دن وفاقی حکومت کے اکاؤنٹ میں جمع کرانی ہوتی ہے، تاہم اس حوالے سے کوئی موثر مانیٹرنگ میکانزم موجود نہ ہونے کے باعث یہ اضافی ٹیکس اصلاحات 2024-25 میں مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہیں۔