sui northern 1

پاک چین اقتصادی راہداری: معاشی انقلاب کا پیش خیمہ

0
Social Wallet protection 2
سی پیک کو اگر سات آٹھ عشروں پر محیط دو مخلص دوست اور ہمہ جہت شراکت دار پڑوسی ممالک کے درمیان اچھے، سچے، اونچے، پھیلے، گہرے اور میٹھے تعلقات کا بام عروج کہا جائے تو مبالغہ قطعاً نہیں ہوگا۔ یہ علاقائی وحدت، سیاسی قربت، تاریخی روابط، صنعتی فروغ، تجارتی شراکت داری، معاشی آفزائش، باہمی اعتماد اور بین لاقوامی تعلقات کی نت نئی وسعتوں اور بلندیوں کو اپنے اندر سمونے والا ایک بڑا اور دیرپا منصوبہ ہے۔ لوگ اس کو "گیم چینجر” کے نام سے یاد کر رہے ہیں لیکن میرے نزدیک تو یہ ٹھیک ٹھاک "لوک چینجر” منصوبہ ہے۔ اس منصوبے سے خطے کا پورا منظرنامہ یکسر تبدیل ہو جائے گا۔
sui northern 2
پاک چین اقتصادی راہداری یعنی سی پیک ایک بہت بڑا تجارتی منصوبہ ہے جس کا مقصد جنوب مغربی پاکستان سے چین کے شمال مغربی علاقے یعنی سنکیانگ تک گوادر بندرگاہ ریلوے اور موٹروے کے ذریعے باہم جوڑنا ہیں۔ یہ منصوبہ پاک چین تعلقات میں مرکزی اہمیت کا حامل تصور کیا جاتا ہے، گوادر سے کاشغر تک کا راستہ تقریباً 2442 کلومیٹر پر محیط ہے۔ اندازاً خیال کیا جاتا ہے کہ یہ منصوبہ 2030ء تک مکمل ہو جائے گا اس پر کل 46 بلین ڈالر لاگت کا اندازہ بھی لگایا گیا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری دراصل ون بیلٹ ون روڈ جیسے عظیم الشان منصوبے کا ایک اہم حصہ ہے اور ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ حقیقت میں چینی شاہراہِ ریشم کی ایک جدید شکل ہے جو چین اور دنیا کے درمیان رابطے کے حوالے سے ایک قدیم تاریخ موجود ہے۔
20 اپریل 2015ء کو چینی صدر کے دورے کے دوران مختلف شعبہ ہائے زندگی سے متعلق مفاہمت کی 50 سے زیادہ یادداشتوں پر چین اور پاکستان کے درمیان منصوبوں پر دستخط ہوئے۔ پاک چین اقتصادی راہداری دراصل بڑے بڑے پراجیکٹس کا مجموعہ ہے جو دو طرفہ تعاون سے مکمل ہوں گے۔ چین کی تاریخ پر اگر نظر دوڑائی جائے تو یہ بات کھل کر سامنے آئی گی کہ اس قوم نے ہر دور میں کڑی محنت سے اپنا ایک بلند مقام حاصل کیا ہے۔ سی پیک کے اس پروجیکٹ میں اب کئی ممالک شامل ہوچکے ہیں۔ چین کا یہ عظیم الشان پراجیکٹ کامیابی سے تکمیل کی جانب رواں دواں ہے۔ "ون بیلٹ ون روڈ” دراصل ایشیاء، یورپ، افریقہ اور لاطینی امریکہ کو تجارتی مقاصد کے تحت باہم جوڑنے والا غیر معمولی منصوبہ ہے۔ سی پیک اس منصوبے کا ایک اہم حصہ ہے۔
سی پیک کا ابتدائی تخمینہ تو تقریباً 46 ارب ڈالرز ہے لیکن اس میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوگا، اس میں جو مختلف پراجکٹس کا ابھی آغاز ہوگیا ہے ان کا تعلق بنیادی طور پر چار شعبوں سے ہے!
1 بنیادی ڈھانچہ
2 توانائی
3 گوادر بندرگاہ
4 تمام صوبوں میں خصوصی صنعتی زونز کا قیام
پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ حقیقت میں خطے کے اندر ایک شاندار معاشی اور صنعتی انقلاب کا پیش خیمہ ہے۔ اس منصوبے کی آفادیت اور وسعت میں دن بہ دن اضافہ ہوگا، جس سے صرف چین اور پاکستان ہی نہیں بلکہ پورا خطہ مستفید ہوگا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان اپنے انسانی وسائل کو ہنر مند، سیاسی نظام کو مستحکم، بنیادی ڈھانچے کو مربوط، آمن و آمان کی صورت حال کو یقینی، ادارہ جاتی انتظام کو شفاف، خطے میں فعال سفارت کاری کے اہتمام جبکہ علاقائی کشیدگیوں کی تدارک اور عالمی تنازعات سے کنارہ کشی پر خصوصی توجہ دیں۔
پاکستان بدقسمتی سے گونا گوں عالمی اور علاقائی مسائل سے پریشان ہے، اڑوس پڑوس میں بھی تناؤ ہے، سیاسی جماعتوں کے درمیان اعتماد کا شدید فقدان ہے جبکہ کمزور سفارت کاری کی وجہ سے یکے بعد دیگرے دنیا میں تنہا کرنے کی سازشیں ڈھٹائی سے جاری ہیں، چینی کارکنوں اور انجینئرز کو نشانہ بنانے والے واقعات سمیت ایسی اطلاعات سامنے آرہی ہیں جو پاک چین تعلقات میں موجود اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے لیے پل پل کوششیں ہو رہی ہیں، اس بات پر بھی خاص طور سے سوچنا چاہیے کہ اس منصوبے سے اصل فائدہ ہم اپنے نوجوانوں کے ذریعے اٹھائیں گے اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوان نسل کو ضروری ٹریننگ، چینی زبان سے شناسائی اور تکنیکی مہارت دلانے کے اوپر خصوصی توجہ دیں۔ سی پیک کی اہمیت، کشش اور آفادیت اس قدر ذیادہ ہے کہ دوست ممالک اگر آج شریک ہوں گے تو غیر دوست ممالک کل شامل ہو جائیں گے اولا ذکر خوشی سے شریک ہوں گے اور ثانی الذکر مجبوری کے تحت شامل ہوں گے۔
بلاشبہ سی پیک نے پاکستان کیلیے قومی خوشحالی، صنعتی فروغ، عالمی تجارت اور علاقائی اثر پزیری کے حوالے سے آن گنت امکانات دہلیز پر لا کھڑے کر دیے ہیں لیکن کیا ہماری عوام ذہنی اور عملی انتشار اور لیڈرشپ باہمی چپقلشوں اور لڑائیوں سے خود کو آزاد کر کے سی پیک کے خواب کو قومی سطح پر تعبیر سے ہمکناری کے لیے روبہ عمل آئیں گے؟ یا صرف خوابوں اور نعروں کے بل بوتے چائے کی پیالی میں طوفان برپا کرنے کو کافی سمجھیں گے۔
کوئی مانیں یا نہ مانیں چین اپنے وژن، مشن، محنت اور قابلیت سے ایک صنعتی اور تجارتی بحرالکاہل بن چکا ہے۔ اس نے پوری دنیا کو سیراب کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ ہماری تاریخ اور جغرافیائی پوزیشن کو داد دیجیے جس نے پاکستان کو معاشی اور صنعتی تناظر میں تاریخ کے ایک انقلاب انگیز دور میں بالکل مین سٹریم میں لاکھڑا کیا ہے۔ پاکستانی قوم اور قیادت کا اصل امتحان پاک چین اقتصادی راہداری کے آغاز میں نہیں، تکمیل کے بعد شروع ہوگا، جس میں اس بات کا پتہ چلے گا کہ ہم کس طرح سی پیک سے قومی سطح پر دور رس فوائد سمیٹتے اور پھر انہیں من و عن عوام کو پہنچاتے ہیں۔
فطری سی بات ہے کہ لوگوں کو اگر اپنے معاش اور سماج پر مذکورہ منصوبے سے خوشگوار آثرات پڑتے نظر آئیں گے تو لا محالہ ملت کا ہر فرد اس کا نگہبان، سفیر اور محافظ بنے گا اور اگر ایسا نہ ہوا تو پھر حکمران بے شک اس کے شاندار اور بے مثال ہونے کی گیت تو گائیں گے لیکن قوم اپنے طور پر لاتعلق ہو جائے گی۔ یہ رپورٹس اور اطلاعات تواتر سے گردش کررہی ہیں کہ سی پیک کے معاملات میں شفافیت نہیں یا اس منصوبے سے اصل فائدہ چین اٹھائے گا پاکستان کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا، سوال یہ ہے کہ اس طرح کا تاثر کیوں قائم ہو رہا ہے؟ حکومت کو چاہیے کہ وہ نہ صرف ماہانہ حساب سے مذکورہ منصوبے کے حوالے سے قوم کو پیش رفت کی تفصیلات سے اگاہ رکھے بلکہ چین سے بھی مسلسل رابطے میں رہے تاکہ یہ منصوبہ کہیں ٹھندا نہ پڑ جائے، ضروری معلومات قوم اور چین تک پہنچائیں، تاکہ کسی طرح کے ابہام یا شکوک و شبہات جنم نہ لے سکیں۔ دو ہزار اٹھارہ کے بعد سے سی پیک منصوبے کے حوالے سے ایک سرد مہری دیکھنے میں آ رہی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ جو گرم جوشی منصوبے کے آغاز میں موجود تھی اسی کے تحت کام جاری رکھے۔
چین دنیا بھر میں صنعت، تجارت اور انفراسٹریکچر کا عالمبردار بن کر اٹھا ہے جو اس کے ساتھ کھڑا ہوگا وہ بامراد ٹھہرے گا اور جو کسی بہکاوے میں آئے گا وہ ناکام ہوگا۔ چین نے دنیا میں آگے بڑھنے کے لیے ایک نیا تصور دیا ہے یعنی "مشترک امکانات، منصوبوں اور فوائد کی خاطر پوری دنیا کو صنعت، تجارت، سرمایہ کاری اور انفراسٹرکچر کے ذریعے باہم مربوط اور شریک بنانا”۔ OBOR (ون بلٹ ون روڈ) سے چین چار برآعظموں یعنی ایشیاء، آفریقہ، یورپ اور لاطینی امریکہ کو سڑکوں، پلوں، ریل ٹریکس، سرمایہ کاری اور شراکت داری کے ذریعے سے باہم مربوط اور منسلک کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے اس منصوبے کی تکمیل سے دنیا امن، خوشحالی، استحکام، دوستانہ تعلقات اور معاشی ترقی کے ایک نئے دور میں داخل ہو جائی گی۔
Leave A Reply

Your email address will not be published.