وزیر اعظم ہاؤس سائفر کی کاپی غائب،تحقیقاتی کمیٹی عائد

وفاقی کابینہ نے ڈپلومیٹک سائفر سے متعلق آڈیوز کی تحقیقات کے لیے کابینہ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو سابق وزیراعظم عمران خان، ان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان اور سینیئر وزرا کے خلاف قانونی کارروائی کا تعین کرے گی۔
جمعے کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے کابینہ کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق ’ڈپلومیٹک سائفر کے معاملے پر کابینہ کو بریفنگ دی گئی جس میں یہ انکشاف ہوا کہ متعلقہ ڈپلومیٹک سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاﺅس کے ریکارڈ سے غائب ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سابق وزیراعظم کو بھجوائے جانے والے اس سائفر کی وزیراعظم ہاﺅس میں وصولی کا اگرچہ ریکارڈ میں اندراج موجود ہے لیکن اس کی کاپی ریکارڈ میں موجود نہیں۔ قانون کے مطابق یہ کاپی وزیراعظم ہاﺅس کی ملکیت ہوتی ہے۔‘
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’اجلاس نے قرار دیا کہ ڈپلومیٹک سائفر کی ریکارڈ سے چوری سنگین معاملہ ہے۔ کابینہ نے تفصیلی مشاورت کے بعد کابینہ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دی جو تمام ملوث کرداروں سابق وزیراعظم، سابق پرنسپل سیکریٹری ٹو پرائم منسٹر، سینئر وزرا کے خلاف قانونی کارروائی کا تعین کرے گی۔ کابینہ کمیٹی میں حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے نمائندوں کے علاوہ خارجہ، داخلہ، قانون کی وزارتوں کے وزرا شامل ہوں گے۔‘
بعد ازاں وزیراعظم ہاؤس نے وضاحت کی کہ سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاؤس سے غائب ہوگئی ہے اور اصل سائفر وزارت خارجہ میں موجود ہے۔ وزیراعظم ہاؤس کے مطابق سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاؤس میں اس وقت کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے وصول کیا تھا۔
قبل ازیں کابینہ کے اجلاس میں آڈیوز لیکس کے معاملے پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس نے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی (این ایس سی) کی طرف سے اس معاملہ کی مکمل تحقیق کرنے کے فیصلے کی تائید کی۔ تاہم اس امر پہ شدید تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ’ایک ڈپلومیٹک سائفر کو من گھڑت معانی دے کر سیاسی مفادات کی خاطر کلیدی قومی مفادات کا قتل کیا گیا اور فراڈ، جعلسازی اور فیبریکیشن کے بعد اسے چوری کر لیا گیا۔ یہ آئینی حلف، دیگر متعلقہ قوانین اور ضابطوں، خاص طور پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سنگین خلاف ورزی ہے۔‘
