**غزہ کے معاملے پر نیتن یاہو اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان کشیدگی بڑھی**
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے درمیان غزہ کے معاملے پر اختلافات اور کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹس کے مطابق نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس کے ان بااثر حلقوں کی حمایت کھو دی ہے جو ٹرمپ کے قریبی سمجھے جاتے ہیں۔
حکومت سیاسی و جمہوری اصلاحات پر مذاکرات کیلئے تیار، 2024 کے الیکشن پر کوئی بات نہیں ہوگی
امریکی ویب سائٹ ایکسیس کے مطابق، ٹرمپ کے اعلیٰ معاونین بشمول نائب صدر جے ڈی وینس، وزیر خارجہ مارکو روبیو، صدارتی مشیر جیرڈ کشنر، خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور چیف آف اسٹاف سوزی وائلز نیتن یاہو کے رویے سے سخت مایوس ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو جان بوجھ کر غزہ میں جنگ بندی اور امن عمل کو سست کر رہے ہیں۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ نیتن یاہو اب بیشتر امریکی اتحادیوں کی حمایت سے محروم ہو چکے ہیں، اور فی الحال صرف صدر ٹرمپ ہی ذاتی سطح پر ان کی حمایت کر رہے ہیں۔ تاہم ٹرمپ انتظامیہ غزہ کے معاملے میں تیز پیش رفت چاہتی ہے۔ دونوں طرف کے اختلافات کا مرکز غزہ سے متعلق اسٹریٹجک فیصلے ہیں، جن میں علاقے کے مرحلہ وار غیرمسلح کرنے کے منصوبے اور فلسطینی ٹیکنوکریٹ حکومت کے قیام جیسے امور شامل ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ کے بعض عہدیداروں نے اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں ہونے والی شہری ہلاکتوں پر بھی ناراضی کا اظہار کیا ہے۔ نیتن یاہو نے حال ہی میں فلوریڈا میں ٹرمپ سے ملاقات کی، جس کا مقصد براہ راست صدر کو اپنے مؤقف پر قائل کرنا بتایا جاتا ہے۔ یہ صورتحال اس وقت سامنے آئی ہے جب واشنگٹن آئندہ جنوری میں امن کونسل کے آغاز کی تیاری کر رہا ہے، اور امریکی حکام نے واضح کر دیا ہے کہ تاخیری حکمت عملی اب قابل قبول نہیں ہوگی۔