امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق امریکا میں ایک اور افغان شہری کو داعش خراسان کو مادی مدد فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
گرفتار شخص کی شناخت جان شاہ شافی کے نام سے ہوئی ہے، جو 2021 میں سابق صدر جو بائیڈن کے آپریشن الائز ویلکم کے تحت امریکا پہنچا تھا۔
ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن جاری
ڈی ایچ ایس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جان شاہ شافی نہ صرف داعش خراسان کو مدد فراہم کرتا رہا بلکہ اس نے اپنے والد کے لیے بھی اسلحہ بھجوایا، جو افغانستان میں ایک ملیشیا گروپ کے کمانڈر ہیں۔
ادارے کے مطابق اس نے عارضی تحفظ کی حیثیت (TPS) کے لیے درخواست بھی دی تھی، لیکن سیکریٹری ڈی ایچ ایس کرسٹی نوم کی جانب سے افغان شہریوں کے لیے TPS ختم کیے جانے کے بعد اس کی درخواست مسترد ہو گئی۔
امریکی حکام نے بتایا کہ شافی کو ورجینیا کے علاقے وینسبورو سے گرفتار کیا گیا۔ اس سے چند روز قبل ایک اور افغان شہری رحمٰن اللہ لکانوال کو وائٹ ہاؤس کے قریب دو نیشنل گارڈ اہلکاروں پر فائرنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ لکانوال ماضی میں افغانستان میں امریکی افواج کے ساتھ کام کرتا رہا ہے۔
اسی طرح ایک تیسرے افغان شہری محمد داؤد الوکزئی پر بھی بم بنانے اور خودکش حملہ کرنے کی دھمکیاں دینے کا الزام ہے۔
ڈی ایچ ایس کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے 20 جنوری کو افغان پناہ گزینوں کی آبادکاری پروگرام معطل کر دیا تھا اور افغان شہریوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی لگا دی تھی، تاہم بائیڈن دور میں تقریباً ایک لاکھ نوے ہزار افغان شہری امریکا پہنچے۔