ہم ایران کے ساتھ کوئی امن معاہدہ کرسکیں تو یہ شاندار ہو گا، امریکی صدر
ہم ایران کے ساتھ کوئی امن معاہدہ کرسکیں تو یہ شاندار ہو گا، امریکی صدر
واشنگٹن — امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر ایران کے ساتھ کوئی امن معاہدہ ممکن ہوا تو یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہوگی۔
اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب میں ٹرمپ نے بتایا کہ امریکہ نے ایران کی جوہری صلاحیت کم کرنے کے لیے کارروائیاں کیں، جن میں 14 بم استعمال ہونے کی بات شامل کی گئی، اور امریکی ایئر فورس نے طویل پرواز کرنے والے B-2 بمبار طیارے بھیجیے، جن کے ساتھ متعدد لڑاکا طیارے براہِ راست مشن میں شریک تھے۔ ان کے بقول ایران دو ماہ میں جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی پوزیشن میں تھا، مگر اب وہ دوبارہ ایٹمی پروگرام شروع نہیں کرے گا، اور اگر اس کے پاس جوہری ہتھیار ہوتے تو آج یہ جنگ بندی ممکن نہ ہوتی۔
اسرائیل کا صدر ٹرمپ کو اعلیٰ ترین سول ایوارڈ دینے کا اعلان
ٹرمپ نے اپنی تقریر میں امریکہ کے جدید عسکری ساز و سامان فراہم کرنے کا اعتراف کیا اور خود کو جنگ ختم کرنے والا قرار دیا، جبکہ سابق وزیرِ خارجہ ہیلری کلنٹن کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں جنگیں بڑھانے والا قرار دیا گیا۔
اسرائیل اور فلسطین کے معاملے پر ٹرمپ نے کہا کہ طویل عرصے کا تلخ دور ختم ہورہا ہے اور دو سال کی کٹھنائی دونوں فریقین کے لیے ختم ہو گئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکہ کی مدد سے حزب اللہ کو کمزور کیا گیا اور اب حماس کو غیر مسلح ہونا پڑے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ اب حالتِ جنگ نہیں ہے اور نیتن یاہو کو اچھے انداز میں پیش آنا ہوگا۔ انہوں نے شرم الشیخ میں ہونے والے امن معاہدے کی کامیابی میں شامل اہم شخصیات کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ عالمی رہنماؤں کی مدد سے امن کو حقیقت بنایا گیا ہے۔
صدر نے مزید کہا کہ مشرقِ وسطیٰ ایک بہتر دور میں داخل ہو رہا ہے، اور سعودی عرب سمیت متعدد ممالک نے انتہا پسندی سے آزاد مستقبل کی جانب قدم اٹھانے کی حمایت کی ہے۔ ابراہیمی معاہدے کو تسلیم کرنے والی چار قوموں کا بھی انہوں نے ذکر کیا۔
ٹرمپ نے دہشت گردی کی وجہ سے پورے خطے کو پہنچنے والے نقصانات کا ذکر کیا اور کہا کہ اسرائیل اور دیگر اقوام امن چاہتی ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ امریکہ غزہ کی تعمیرِ نو میں شراکت دار بننے کو تیار ہے اور عرب و مسلم ممالک کا ان کوششوں میں تعاون کے لیے شکریہ ادا کیا۔
آخر میں صدر نے کہا کہ ایران کے ساتھ امن معاہدہ ممکن ہوا تو یہ بہت شاندار بات ہوگی، اور فلسطینیوں کو بھی تشدد ترک کر کے امن کا راستہ اپنانا چاہیے۔