ایران نے یورینیم افزودگی کے خاص مقامات کو دوبارہ فعال کردیا تو نتیجہ کیا ہوگا؟
اس حوالے سے ٹرمپ نے دوٹوک جواب دیا ہے، رپورٹ
(نیوز ڈیسک)امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا جس کے بارے میں ٹرمپ حکومت نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایرانی تنیصیبات کو مکمل تباہ کر دیا جس کی ایران نے تردید کر چکا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی بی-2 بمبار طیاروں نے نطنز اور فردو کے جوہری کمپلیکسز پر 30 ہزار پاؤنڈ وزنی بم گرائے تھے، لیکن ڈی آئی اے کے مطابق یہ حملے ان تنصیبات کی زیرِزمین گہرائی میں موجود جوہری تنصیبات اور سینٹری فیوجز کو مکمل تباہ کرنے میں ناکام رہے۔
وہیں ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی ہوئی جس کے بعد یہ سوال اٹھنا شروع ہوگئے ہیں کہ اگر ایران نے یورینیم افزودگی کے مخصوص مقامات کو دوبارہ فعال کر دیا تو اس کا نتیجہ کیا ہوگا؟
اس حوالے سے امریکی تجزیہ کار گریگ بریڈی نے کہا ہے کہ امریکا اور اسرائیل کی جانب سے ایران پر مسلسل بارہ روز تک ہونے والے فضائی حملے بعض پہلوؤں سے کامیاب رہے۔ یہ کارروائی 21 جون کو اس وقت شدت اختیار کی جب امریکا نے B-2 طیاروں اور کروز میزائلوں کے ذریعے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا، جن میں سب سے بڑا بنکر شکن بم اور گولہ بارود کا استعمال کیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اس ٹیکنالوجی سے محروم ہے۔ ان حملوں سے نطنز، فردو اور اصفہان میں واقع ایرانی جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا۔
’سب سے زیادہ افزودہ یورینیم رکھنے والی ایرانی ایٹمی تنصیبات پر بنکر بسٹر بم استعمال نہیں کیے‘: اعلیٰ امریکی جنرل کے انکشافات
امریکی وزارت توانائی میں خدمات انجام دینے والے امریکی تجزیہ کار گریگ بریڈی نے جریدہ ”دی نیشنل انٹرسٹ“ میں شائع رپورٹ میں انکشاف کیا کہ اگرچہ یہ فوجی مہم بظاہر کامیاب رہی، لیکن اس سے کوئی مستحکم توازن پیدا نہیں ہوا، اور صدر ٹرمپ اس پہلو کو تسلیم کرنے کے بجائے اب بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ ایران سے دوبارہ مذاکرات کرنا نا گزیر ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ 25 جون کو نیٹو سربراہی اجلاس میں جب ان سے سوال ہوا کہ اگر ایران یورینیم کی افزودگی بحال کرے تو کیا امریکا حملہ کرے گا، تو ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یقینا کرے گا۔
رپورٹ کے مطابق 24 جون کو امریکی دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی کی لیک ہونے والی رپورٹ میں یہ موقف کھلا، جس میں کہا گیا کہ اگرچہ ایرانی جوہری پروگرام کو چند ماہ پیچھے دھکیل دیا گیا ہے، لیکن اس کا بنیادی ڈھانچہ تباہ نہیں ہوا۔
مذکورہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ایران کے جوہری مسئلے کا فوجی حل ممکن نہیں ہے۔
