پاکپتن کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر (ڈی ایچ کیو) اسپتال میں نومولود بچوں کی ہلاکتوں کے افسوسناک واقعے کے بعد محکمہ صحت کے اعلیٰ افسران اور میڈیکل عملے کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ کارروائی متاثرہ بچوں کے لواحقین کی درخواست پر عمل میں لائی گئی۔

مقدمے میں چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ہیلتھ ڈاکٹر سہیل، اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) ڈاکٹر عدنان، متعدد میڈیکل آفیسرز اور تین لیب ٹیکنیشنز سمیت 13 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق تمام نامزد ملزمان کو پہلے ہی حراست میں لے لیا گیا ہے۔
اس سانحے کے تناظر میں جاری انکوائری رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اسپتال کا عملہ انتہائی نگہداشت کے تقاضے پورے کرنے میں ناکام رہا۔ رپورٹ کے مطابق نہ صرف انتظامی غفلت سامنے آئی بلکہ طبی عملے کی تربیت کا فقدان بھی ہلاکتوں کی بڑی وجہ بنا۔ خاص طور پر یہ بات بھی نوٹ کی گئی کہ پیڈز انکوبیٹرز دستیاب ہونے کے باوجود غیر فعال تھے جبکہ ماہر ڈاکٹرز نے رات کے اوقات میں وارڈ کا معائنہ نہیں کیا۔
رپورٹ کے مطابق 16 جون سے 22 جون کے دوران 20 نومولود بچوں کی اموات رپورٹ ہوئیں، جن میں سے صرف 19 جون کو چلڈرن وارڈ میں 5 جانیں ضائع ہوئیں۔
یاد رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر سی ای او ہیلتھ اور ایم ایس کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔
