اساتذہ کاوزیرتعلیم کے نام کھلا خط
اسلام آباد(نیوزڈیسک)اساتذہ نے وفاقی وزیرتعلیم کوخط لکھ کرکزارش کی ہے کہ گرمی کی وجہ سے طلبہ چھٹی پر ہیں، اس دوران اساتذہ کو بھی چھٹی دی جائے تاکہ وہ ذہنی طور پر فریش ہو سکیں اور بہترین تدریسی صلاحیتوں کے ساتھ اپنے فرائض انجام دے سکیں۔
خط میں لکھاگیاہےکہ ٹیچنگ ایک ایسا پیشہ ہے جس میں ذہنی اور جسمانی توانائی کی مسلسل طلب ہوتی ہے۔ اس کے پیش نظر، ٹیچرز کو بھی آرام اور بحالی کی ضرورت ہے جیسا کہ دیگر اہم پیشوں میں دیکھا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، جج حضرات جو قانونی فیصلے کرتے ہیں، ان کی ذہنی صلاحیت اور غیر جانبداری برقرار رکھنے کے لیے سال میں گرمی اور سردی کی چھٹی ضروری سمجھی جاتی ہے۔ ان چھٹیوں کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ججز اپنے ذہنی دباؤ کو کم کر سکیں اور اپنی ذمہ داریاں بہتر طریقے سے نبھا سکیں۔
ٹیچنگ کی نوعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، یہ سمجھنا ضروری ہے کہ مستقل محنت اور دباؤ کے بغیر مناسب وقفے کے بغیر کام کرنے سے نہ صرف ٹیچرز کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے بلکہ ان کی ذہنی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ تحقیق اور تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ اگر ٹیچرز ذہنی طور پر تھکاوٹ کا شکار ہوں، تو ان کی تدریسی صلاحیتوں میں کمی آ سکتی ہے، جو کہ طلبہ کی تعلیم پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔
افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ فیڈرل ڈائریکٹریٹ آف ایجوکیشن کی پالیسی اس بات کو نظر انداز کر رہی ہے۔ اساتذہ کی قلت کی وجہ سے موجود اساتذہ کو سال بھر ذہنی اور نفسیاتی دباؤ میں رکھا جا رہا ہے، انہیں سارا سال 8 بجے سے 2 بجے تک لگاتار مشقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جبکہ ٹائم ٹیبل میں کچھ فری پیریڈ بھی لازمی ہونا چاہیے۔ دوسری جانب، ہیڈز گرمی کی چھٹیوں میں اساتذہ کو زبردستی ڈیوٹی پر بلاتے ہیں، اور انکار کی صورت میں (اے سی آر) خراب کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے۔ فیڈرل ڈائریکٹریٹ بے جا ٹریننگ شیڈول جاری کر کے چھٹیوں پر ڈاکہ ڈالتی ہے۔ گزشتہ سال رزلٹ بریک کے بعد اساتذہ کو ذہن فریش کرنے کے لیے چھٹی دینے کی بجائے اسکول اور کالج ٹریننگ کے نام پر کھولا گیا۔ اب گرمی کی چھٹیوں کے بعد بھی اساتذہ کو ہر پیریڈ میں 50 سے 55 بچوں کو ایک کمرے میں بٹھا کر پڑھانا، لکھنا سکھانا اور بچوں کی اخلاقی تربیت کرنا ہے۔
اساتذہ کو ذہنی طور پر فریش ہونے کا موقع دیا جائے، تو وہ اپنی تدریسی ذمہ داریوں کو بہتر طریقے سے انجام دے سکیں گے، جس کا براہ راست فائدہ طلبہ کو ہوگا۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ پالیسی ساز اس بات کو سمجھیں اور اساتذہ کی صحت اور خوشحالی کو اولین ترجیح دیں تاکہ تعلیمی نظام میں بہتری آئے۔
لہٰذا، وزیر تعلیم سے گزارش ہے کہ چھٹیوں پر ڈاکہ نہ ڈالا جائے۔ گرمی کی وجہ سے طلبہ چھٹی پر ہیں، اس دوران اساتذہ کو بھی چھٹی دی جائے تاکہ وہ ذہنی طور پر فریش ہو سکیں اور بہترین تدریسی صلاحیتوں کے ساتھ اپنے فرائض انجام دے سکیں۔