ایڈیٹوریل

وزیراعلیٰ بلوچستان کے نام کھلا خط

ذرا جرآت کے ساتھ
تحریر:میر اسلم رند

وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی ھم لکھاری برادری اکثر حکومت کے ناکامیوں اور غلط پالیسیوں کو دیکھ کر اپنا قلم استمال کرتے ہیں۔

اگر حکومت یا سیاستدانوں کی محبت میں قصیدیں لکھیں تو عوام سمجھتی ہے ضرور لفافہ گھر پہنچا ہو گا یہی وجوہات ہے ہمیشہ حکومت کی غلط پالیسیوں اور اقربا پروری پر لکھاریوں کی نظریں زیادہ جمی رہتی ہیں اچھے کاموں کو مظر انداز کر دیتے ہیں۔

حکومت کو بھی ان حضرات کے قصیدے اچھے لگتے ہیں جو ان کے شان لکھے جائیں مگر لکھاریوں کا ایک اور اصولی موقف بھی ہوتا ہے اگر حکومتی کی کارکردگی اچھی ہو تو حکومت کو سپورٹ بھی کیا جاتا ہے فلحال آپ کے وزراء کے بارے میں کچھ نہیں کہ سکتا۔

لیکن کوئٹہ کے عوام کے تکالیف کو مد نظر رکھتے ہوئے آپ کی کوشیشیں قابل تحسین ہیں دنیا میں فتوحات کا تجربہ بھی یہی رہا ہے اگر کمانڈر وقت پر سہی فیصلے کرے تو فوج بھی دل و جان سے میدان میں مقابلہ کرنے کا جزبہ رکھتا ہے اور فتوحات حاصل ہوتے رپتے ہیں۔

گزشتہ ایک ماہ سے دیکھا جا رہا یے آپ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ پر کافی نظر رکھے ہوئے ہیں آپ کے احکامات کے تحت ڈسٹرک انتظامیہ پی ڈی ایم اے میٹروپولیٹن ان حالات میں رات دن عوامی مسائل حل کرنے میں کوشاں ہیں آپ کے احکامات کے تحت شہر میں صفائی اور تجاوزات کے خلاف کاروائیاں ایک احسن اقدام ہیں آج میڈیا پر دیکھ رہا تھا آپ نے ٹریفک کے مسائل کو مد مظر رکھتے ہوئے سرکلر روڈ پارکنگ کا دورہ کیا ہے جو اچھا اقدام ہے۔

لیکن کوئٹہ شہر میں ٹریفک کے ذمےداری ان بڑی بڑی عمارتیں بنانے والے مالکان پر بھی عائد ہوتی ہے میں کئی بار اس بارے میں لکھ چکا ہوں آج سے 12 سال پہلے تین ہزار اسکوائر فٹ پر بننے والے بلڈنگ میں پارکنگ کا نقشہ پاس کیا جاتا تھا تاکہ اس بننے والے بلڈنگ کے وائیکلز کا بوجھ اسی بلڈنگ پر پڑے لیکن کچھ سال پہلے میٹروپولیٹن سرکار نے ایک نئی روایت قائم کر دی 10 سے 20 ہزار اسکوائر فٹ پر بننے والے بلڈنگ میں پارکنگ کا کوئی بندوبست نہیں ہے کئی بڑی عمارتوں کے نقشوں میں پارکنگ پاس کیا جاتا ہے لیکن گراونڈ پر ان عمارتوں میں دوکانیں تعمیر کئے جا رہے ہیں کیونکہ چور اور چوکیدار سب ایک پیچ پر ہیں بقول ایک آفیسر کہتا ہے آپ سے جو ہوتا ہے لکھو سب سے پہلے میرے بارے میں لکھوں یہ سب غیر قانونی کام میں کرواتا ہوں سلام ہے۔

اس بہادر آفیسر پر کم سے کم اپنی کرپشن مانتا تو ہے اب یہ معلوم نہیں اس کے پس پشت اس تباہی میں کس کس کا ھاتھ ہیں کیونکہ ٹرانسفر پوسٹنگ کے اختیارات تو وزیر صاحبان کے پاس ہوتے ہیں جو زیادہ مٹھائی دے اسی آفیسر کو پوسٹنگ دی جاتی ہے آج اس شہر میں کم سے کم 2000 ہزار عمارتیں ایسی ہونگی جس میں پارکنگ کی بجائے دوکانیں تعمیر کی گئی ہیں ۔ اگر ان عمارتوں میں پارکنگ بحال ہو جائے تو ہزاروں گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں کھڑی ہو سکتی ہیں شاہراہوں پر 70 فیصلہ بوجھ بھی کم ہو گا جناب وزیر اعلی صاحب گزشتہ 20 سالوں سے ٹریفک انجینئرنگ بیرو اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا فائل آپ کے یا چیف سیکٹری کے دفتر میں گھوم رہا کیونکہ ان دو اداروں کے بننے سے مافیاز کو بہت نقصان پہنچ سکتا ہے اس ناچیز کا ایک عاجزانہ مشورہ ہے اگر آپ واقعی ٹریفک کا مسلہ حل کرنا چاہتے ہیں سب سے پہلے پرانے مٹن مارکیٹ کو پارکنگ پلازہ تعمیر کروائیں ۔

بڑے بڑے عمارتوں والے مالکان کو پابند کریں کہ وہ نقشہ پاس کے مطابق اپنے عمارتیں تعمیر کریں ان میں پارکنگ ضروری ہو ٹیکسی اسٹینڈ میں ایک بہترین پارکنگ پلازہ تعمیر ہو سکتا ہے آج سے 10 سال پہلے میٹروپولیٹن کے چیف انجینئر نے عدالت عالیہ کے احکامات کے تحت ٹیکسی اسٹینڈ کے پارکنگ کا نقشہ بنوایا تھا شاہد وہ نقشہ اب بھی دفتر میں موجود یو اسکے علاوہ سیف سٹی کیمروں سے بھی ٹریفک والیشن کی مونیٹرنگ کی جائے لاہور میں وزیر اعلی پنجاب اس بارے میں احکامات جاری کر چکی ہے تو یہاں یہ کام کیوں نہیں ہو سکتا ؟ میں کمشنر کوئٹہ ڈویژن و ایڈمنسٹیٹر کوئٹہ سے گزارش کرتا ہوں گرانٹ ان ایڈ میں ملنے والے فنڈ یا پیسوں سے شہر کے بڑے بڑے شاہراہوں کو پیور مشین کے ذریعے تعمیر کیا جائے جو بارش کی وجہ سے کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے ہیں۔

اگر آپ ان پیسوں کو بھی نالی اور فٹ پاتوں پر خرچ کریں گے تو ان پیسوں کا انجام بھی سابقہ فنڈ کی طرح ہو گا نیک نامی کی جگہ آپ کو بدنامی ملے گی گزشتہ روز سیکٹری بلدیات صاحب کو بھی میں نے یہی مشورہ دیا تھا اب آپ صاحبان کی مرضی اس فنڈ سے عوامی مسائل میں آسانی پیدا کرتے ہیں یا عوامی مسائل میں مزید اضافہ کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ہمارا معاشرہ اتنا زوال پذیر ہے کہ ہر آفیسر صرف اپنے مفادات کے بارے میں سوچتا ہے آخر میں ایک بار پھر وزیر اعلی بلوچستان اور ان کی انتظامی ٹیم کو کوئٹہ کے عوام خراج تحسین پیش کرتے ہیں جو ان سخت موسمی حالات میں رات دن عوام کی خدمت میں پیش پیش ہیں۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button