نیسلے اور اسرائیل: سچ کیا ہے؟

تحریر: مدثر چوہدری

0

 

 

حالیہ برسوں میں، بالخصوص مسلم اکثریتی ممالک جیسے پاکستان میں، اکثر یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا نیسلے اسرائیلی کمپنی ہے یا اسرائیل کی مالی معاونت کرتی ہے؟ فلسطین پر اسرائیلی حملوں کے بعد یہ موضوع مزید حساس بن چکا ہے، اور بہت سی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہمات سوشل میڈیا پر چل رہی ہیں۔

تو حقیقت کیا ہے؟

نیسلے ایک سوئس ملٹی نیشنل کمپنی ہے جس کا صدر دفتر سوئٹزرلینڈ کے شہر ویوے میں واقع ہے۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی فوڈ اور بیوریج کمپنیوں میں شمار ہوتی ہے، جس کی ملکیت میں 2000 سے زائد برانڈز ہیں، جن میں نیس کیفے، میگی، کیٹ کیٹ، سیریلیک اور پیور لائف شامل ہیں۔ نیسلے 180 سے زائد ممالک میں کام کرتی ہے، جن میں پاکستان بھی شامل ہے، جہاں اس کے پروڈکشن پلانٹس اور ہزاروں ملازمین ہیں۔

نیسلے سے اسرائیل کے مبینہ تعلقات کی بنیاد ایک اسرائیلی کمپنی ’اوسم‘ (Osem) میں اس کی سرمایہ کاری پر ہے۔ 1998 میں نیسلے نے اوسِم میں شیئرز خریدے۔ بعدازاں 2000 میں اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے نیسلے کو “جوبلی ایوارڈ” دیا، جو اُن کمپنیوں کو دیا جاتا ہے جو اسرائیلی معیشت میں حصہ ڈالیں۔

2016 میں نیسلے نے اوسِم کو مکمل طور پر خرید لیا، اور وہ اب نیسلے کی مکمل ذیلی کمپنی ہے۔ تاہم اوسِم صرف اسرائیل میں کام کرتی ہے، اور نیسلے کا مرکزی انتظام، ہیڈکوارٹر اور آمدنی کے بڑے ذرائع یورپ، ایشیا اور امریکا سے ہیں۔

تو کیا نیسلے اسرائیلی کمپنی ہے؟ اس کا سادہ جواب ہے: نہیں۔ نیسلے ایک سوئس کمپنی ہے جس نے اسرائیل میں ایک تجارتی سرمایہ کاری کی، جیسا کہ دیگر عالمی کمپنیوں نے بھی کیا ہے۔ اسرائیل میں ایک کمپنی کی ملکیت کا مطلب یہ نہیں کہ پوری کمپنی اسرائیلی بن گئی ہے۔

پاکستان میں نیسلے کی مصنوعات مقامی طور پر تیار کی جاتی ہیں، ہزاروں پاکستانی ملازمت کر رہے ہیں، اور یہ ملک کی معیشت میں حصہ ڈال رہی ہے۔ تاہم، اگر کسی صارف کے لیے اسرائیل سے کوئی بھی تعلق ناقابلِ قبول ہے، تو بائیکاٹ ایک انفرادی فیصلہ ہو سکتا ہے۔

مگر یہ فیصلہ صرف وائرل میسجز یا افواہوں پر نہیں بلکہ مصدقہ معلومات پر مبنی ہونا چاہیے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.