چینی اسکینڈل کی بازگشت ابھی تھمی نہیں تھی کہ کھانے کے تیل میں ایک اور بڑے مالیاتی اسکینڈل کا انکشاف سامنے آ گیا ہے۔

عالمی منڈی میں پام آئل کی قیمتوں میں دسمبر 2024 سے اب تک 24 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، لیکن پاکستان میں اس کے برعکس کھانے کے تیل کی قیمتوں میں 4.5 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اس اضافے کے باعث صارفین کو فی لیٹر تقریباً 150 روپے زائد ادا کرنا پڑ رہے ہیں، جس کا سیدھا فائدہ منافع خور مافیا کو ہو رہا ہے۔
پاکستان ملائیشیا اور انڈونیشیا سے کم ڈیوٹی پر پام آئل درآمد کرتا ہے۔ ملائیشیا کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ (FTA) اور انڈونیشیا کے ساتھ پریفرنشل ٹریڈ ایگریمنٹ (PTA) کے تحت درآمدات پر خاصی رعایت دی گئی ہے، مگر یہ فائدہ عوام کو منتقل نہیں کیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے فروری 2025 میں کھانے کے تیل کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا تھا، اور اس حوالے سے 23 اپریل اور 23 مئی کو پاکستان بناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن کے ساتھ مشاورتی اجلاس بھی منعقد ہوئے، مگر قیمتوں میں کوئی کمی نہ آ سکی۔
اب وزارت صنعت و پیداوار نے اس صورتحال پر اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) کے لیے ایک سمری تیار کی ہے، جو آج (جمعہ) کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔ توقع کی جا رہی ہے کہ ECC اس معاملے کا سختی سے نوٹس لے گی اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں گے۔
