وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے گزشتہ ایک سال میں توانائی کے شعبے میں نمایاں اصلاحات کی گئی ہیں، جن کے نتیجے میں 591 ارب روپے کے نقصانات کم کر کے 191 ارب روپے کی بچت ممکن ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2023-24 کے دوران حکومت کے زیر انتظام دس ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی ناقص کارکردگی کے باعث ملک اور ٹیکس دہندگان پر مجموعی طور پر 591 ارب روپے کا بوجھ پڑا۔ تاہم موجودہ حکومت نے ایک سال قبل گڈ گورننس، شفافیت، اور اصلاحات پر مبنی اقدامات کا آغاز کیا، جن کی بدولت یہ نقصان نمایاں حد تک کم کیا گیا۔
شفاف تعیناتیاں اور اصلاحات
وفاقی وزیر نے کہا کہ کمپنیوں کے بورڈز اور افسران کی تعیناتیوں میں پہلی بار میرٹ کو بنیاد بنایا گیا۔ ماضی میں سفارشات اور ذاتی تعلقات پر کی جانے والی تقرریوں کا خاتمہ کیا گیا، اور شفافیت کو یقینی بنایا گیا۔
بجلی چوری اور ریکوری کا فرق
اویس لغاری نے واضح کیا کہ ڈسکوز کو دو طرح کے نقصانات کا سامنا تھا؛ ایک وہ رقم جو صارفین سے وصول نہ ہو سکی (ریکوری کا نقصان)، اور دوسرا بجلی کی ترسیل کے دوران ہونے والے نقصانات (ٹی اینڈ ڈی لاسز)، یعنی بجلی چوری۔
انہوں نے بتایا کہ 2023-24 میں 315 ارب روپے کے بل صارفین سے وصول نہیں ہو سکے، جس سے ریکوری کی شرح 92.4 فیصد رہی۔ تاہم اصلاحات کے نتیجے میں یہ شرح 96.6 فیصد تک پہنچا دی گئی، جو ایک تاریخی کامیابی ہے۔
اسی طرح، گزشتہ مالی سال میں 276 ارب روپے کی بجلی چوری کی گئی، تاہم مؤثر اقدامات سے اس میں 11 ارب روپے کی کمی لائی گئی۔
لیسکو کی کارکردگی اور بجلی چوری کیخلاف کارروائی
اویس لغاری نے لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ کمپنی نے نہ صرف 60 ارب روپے کے نقصانات کو کم کیا بلکہ بجلی چوری کا ایک بڑا اسکینڈل بھی بے نقاب کیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ان اقدامات کے خلاف بااثر افراد سرگرم ہو چکے ہیں جو بجلی چوری کے خلاف کام کرنے والے افسران کے خلاف انکوائریاں شروع کرانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن حکومت ایسے اہلکاروں کے ساتھ کھڑی ہے جو اس مہم کو کامیاب بنا رہے ہیں۔
صنعتی بجلی چوری اور حکومتی حکمت عملی
انہوں نے کہا کہ بعض فیکٹریاں ایک ماہ میں جتنی بجلی چوری کرتی ہیں، وہ مقدار ایک گاؤں پانچ سال میں بھی استعمال نہیں کرتا۔ اس لیے بجلی چوری کی روک تھام میں بڑے صنعتی صارفین پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔
وزیر توانائی نے بتایا کہ بجلی چوری کے خلاف اقدامات جاری رہیں گے اور آنے والے سال میں ان نقصانات کو مزید کم کرنے پر فوکس کیا جائے گا۔ اس موقع پر انہوں نے بجلی چوری کی ایک کارروائی کی ویڈیو بھی میڈیا کے سامنے پیش کی۔