ٹی ایل پی سے سے آخری منٹ تک مذاکرات ہوتے رہے، ہر دفعہ ان کی شرائط بڑھتی جارہی تھیں: محسن نقوی
ٹی ایل پی سے سے آخری منٹ تک مذاکرات ہوتے رہے، ہر دفعہ ان کی شرائط بڑھتی جارہی تھیں: محسن نقوی
اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے آخری لمحے تک مذاکرات ہوتے رہے، لیکن ہر بار ان کی شرائط میں اضافہ ہوتا گیا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد دیگر وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے محسن نقوی نے بتایا کہ مذاکرات ان کے نکلنے سے پہلے سے لے کر آخری منٹ تک جاری رہے۔ مذہبی جماعت کے اعلیٰ عہدیداران خود تصدیق کریں گے کہ مذاکرات ہوئے تھے۔ انہیں بار بار کہا گیا کہ واپس چلے جائیں، آپ کو کچھ نہیں کہا جائے گا، لیکن ہر بار ان کی شرائط بڑھتی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی ان سے پوچھے کہ کیا ان کی شرائط فلسطین کے لیے تھیں؟ ان کی ریلی واقعی فلسطین کے لیے تھی یا کچھ مخصوص لوگوں کی رہائی کے لیے؟ لبیک یا رسول اللہ ﷺ صرف ان کا نہیں بلکہ ہم سب کا نعرہ ہے۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ پرتشدد اور اسلحہ بردار عناصر کے خلاف کارروائی کی گئی، آپریشن صرف ان لوگوں کے خلاف تھا جنہوں نے تشدد کیا۔ سڑکیں کھلوانے والے اہلکار شاباش کے مستحق ہیں۔ اس مسلح جتھے نے گھروں اور مساجد کے میناروں پر پوزیشنیں سنبھال رکھی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو تین ماہ سے ہر پندرہ دن بعد بڑا احتجاج ہونا معمول بن گیا ہے، ایسا کیوں ہے؟ مذہبی جماعت کے عہدیداران کے سوا کسی بھی مدرسے یا علما کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔ کل یومِ تشکر منایا جائے گا، کوئی احتجاج نہیں ہوگا، اور کسی مذہبی رہنما یا جماعت کو تنگ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
حکومت نے مذہبی جماعت سے متعلق جعلی خبروں کیخلاف بڑا ایکشن شروع کردیا
عطا تارڑ:
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ فلسطینی خوشیاں منا رہے ہیں جبکہ ہم یہاں احتجاج کر رہے ہیں۔ فلسطین میں جنگ بندی پر لوگ سجدہ ریز ہوئے، مگر ہمارے ملک میں پرتشدد احتجاج ہوا، ایس ایچ او کو گاڑی سے نکال کر 21 گولیاں ماری گئیں۔
انہوں نے کہا کہ ضد کی وجہ سے حالات قابو سے باہر ہوئے۔ دنیا بھر میں احتجاج ہوئے لیکن کہیں تشدد نہیں ہوا۔ احتجاج سب کا حق ہے، مگر کسی کو عوامی یا نجی املاک کو نقصان پہنچانے کا حق نہیں۔
سردار محمد یوسف:
وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ پوری امت مسلمہ کا مسئلہ تھا۔ دنیا بھر میں فلسطین کے حق میں مظاہرے ہوئے اور اب مسئلہ حل ہوگیا ہے، جس میں پاکستان کا کردار بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج جمہوری حق ہے، لیکن کسی کو قتل و غارت کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہر شہری کی جان و مال کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے۔ مذہبی جماعت کے جتھے میں کوئی علما شامل نہیں تھے۔ ان جتھوں نے پولیس پر فائرنگ کی اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی مسجد، مدرسے یا عالمِ دین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی، صرف ان پرتشدد عناصر کے خلاف آپریشن کیا گیا ہے جنہوں نے ریاستی اداروں پر حملے کیے۔