پی ٹی آئی حکومت سے نہیں اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنا چاہتی ہے: رانا ثنااللہ
اسلام آباد – وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت حکومت کے ساتھ مذاکرات کی خواہش نہیں رکھتی بلکہ ان کی نظریں اسٹیبلشمنٹ سے معاملات طے کرنے پر مرکوز ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے بانی خود یہ مؤقف اختیار کر چکے ہیں کہ ان کی رہائی کی بات سیاسی مذاکرات میں نہ کی جائے، وہ چاہتے ہیں کہ ان کی رہائی عدالتوں سے میرٹ پر ہو۔ انہوں نے کہا کہ جب پی ٹی آئی خود سیاسی مذاکرات میں دلچسپی نہیں رکھتی تو حکومت ان سے بات چیت کیوں کرے؟
پی ٹی آئی کا ایجنڈا غیر مستحکم کرنا ہے؟
رانا ثناءاللہ نے پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈاپور کی حالیہ گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے الزام لگایا کہ پارٹی کا اصل ایجنڈا ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ:
"یہ وہی لوگ ہیں جو آئی ایم ایف کو خطوط لکھتے رہے کہ پاکستان کو قرضہ نہ دیا جائے، احتجاج کرتے رہے تاکہ ملک معاشی بحران کا شکار ہو۔”
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پی ٹی آئی نے قانون ہاتھ میں لیا یا انتشار کی راہ اپنائی تو ریاست قانون کے مطابق کارروائی کرے گی۔
حکومت کا مؤقف: افہام و تفہیم کے لیے تیار ہیں
رانا ثناءاللہ نے وضاحت کی کہ حکومت پاکستان کی معیشت کو سنبھالنے اور استحکام پیدا کرنے کے لیے ہر وقت بات چیت کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے دیگر مطالبات ہیں تو ان پر گفت و شنید ہو سکتی ہے، تاہم وہ سیاسی جماعتوں سے مذاکرات پر آمادہ نہیں بلکہ دوبارہ 2018 جیسے انتظامات چاہتے ہیں جہاں انہیں مبینہ طور پر آر ٹی ایس کے ذریعے اقتدار میں لایا گیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ:
"پی ٹی آئی سیاسی عمل میں دلچسپی نہیں رکھتی، ان کا سارا زور پس پردہ قوتوں سے فائدہ لینے پر ہے۔”
پی ٹی آئی کا جواب: ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں
دوسری جانب ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما ملک عدیل اقبال نے کہا کہ پارٹی قانون کی بالادستی اور جمہوری اصولوں کی بحالی کے لیے ہر وقت مذاکرات پر تیار ہے۔ ان کے مطابق:
"ہم نے 5 اگست تک اپنی سیاسی تحریک کے لیے تیاری کرنی ہے، لیکن بات چیت کا دروازہ کھلا رکھنا ہماری پالیسی کا حصہ ہے۔”
