اسلام آباد سے جاری کردہ ایک اعلامیہ کے مطابق نادرا نے عمر رسیدہ افراد اور طبی مسائل کا شکار ایسے شہریوں کے لیے چہرے کی شناخت پر مبنی بائیومیٹرک تصدیقی سہولت کا آغاز کر دیا ہے جن کے فنگر پرنٹس وقت کے ساتھ مدھم ہو چکے ہیں۔ وزیرِ اعظم اور وفاقی وزیرِ داخلہ کی ہدایات کی روشنی میں نادرا نے قومی شناختی کارڈ کے قوانین میں ترمیم کرائی ہے جس کے بعد اب انگلیوں کے نشانات کے ساتھ چہرے کی تصویر اور آنکھ کی آئرس کو بھی قانونی طور پر بائیومیٹرک شناخت تسلیم کر لیا گیا ہے۔
غیر قانونی ہجرت پر امریکا کا سخت پیغام، بھارتی شہریوں کو بڑی سزا کی وارننگ
نادرا نے اپنی ‘پاک آئی ڈی’ اسمارٹ فون اپلیکیشن میں کانٹیکٹ لیس فنگر پرنٹ اور چہرے کی شناخت کا نظام متعارف کرا دیا ہے جو اس وقت اسلام آباد میں گاڑیوں کی منتقلی اور آن لائن پاسپورٹ درخواستوں کے لیے استعمال ہو رہا ہے، جبکہ جلد ہی اسے وفاقی پنشنرز کے لیے بھی استعمال کیا جائے گا۔ نادرا 20 جنوری 2026 سے اپنے تمام مراکز پر ایسے شہریوں کے لیے چہرے کی شناخت پر مبنی بائیومیٹرک تصدیقی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا عمل شروع کرے گا جن کے فنگر پرنٹس کی تصدیق ممکن نہیں ہوتی۔ شہری کسی بھی مرکز سے محض 20 روپے کے عوض یہ سرٹیفکیٹ حاصل کر سکیں گے جس کی مدتِ استعمال سات دن ہوگی۔
اس طریقۂ کار کے تحت شہری نادرا مرکز جا کر اپنی تازہ تصویر بنوائے گا جس کا ریکارڈ سے موازنہ کیا جائے گا، اور تصدیق مکمل ہونے پر ایک سرٹیفکیٹ جاری ہوگا جس پر کیو آر کوڈ اور دیگر تفصیلات درج ہوں گی۔ متعلقہ ادارہ اس سرٹیفکیٹ کی نادرا سے آن لائن توثیق کر سکے گا۔ نادرا نے تمام سرکاری و نجی اداروں سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے ہارڈویئر اور سافٹ ویئر کو اپ گریڈ کریں تاکہ یہ سہولت براہِ راست ان کے دفاتر میں فراہم کی جا سکے۔ مکمل تکنیکی اپ گریڈ کے بعد شہریوں کو نادرا مرکز جانے کی ضرورت نہیں رہے گی اور وہ اسی ادارے میں چہرے کی شناخت کے ذریعے تصدیق کرا سکیں گے۔
نادرا کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل آئی ڈی کے باضابطہ اجرا کے بعد یہی سہولت پاک آئی ڈی ایپلیکیشن کے ذریعے بھی دستیاب ہوگی۔ نادرا نے سالِ نو کی آمد پر عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ تکنیکی جدت کے ذریعے اپنی خدمات کو مزید محفوظ اور سہل بنائے گا تاکہ شناخت کی چوری اور فراڈ کی روک تھام کو یقینی بناتے ہوئے عوام کو جدید سہولیات فراہم کی جا سکیں۔