sui northern 1

اسلام آباد، طمعہ موہریاں زمینوں پے قبضہ کا معاملہ، اب تک ہاؤسنگ کے ڈائریکٹر لینڈ احسان الٰہی سمیت 4افراد جان کی بازی ہار گئے

اسلام آباد، طمعہ موہریاں زمینوں پے قبضہ کا معاملہ، اب تک ہاؤسنگ کے ڈائریکٹر لینڈ احسان الٰہی سمیت 4افراد جان کی بازی ہار گئے

0
Social Wallet protection 2

اسلام آباد کے موضع طمعہ اور موہریاں میں فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی اور ڈی ایچ اے کی جانب سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا نام استعمال کرتے ہوئے پولیس کے ہمراہ مبینہ غیر قانونی کارروائی کی گئی ہے، جس کے دوران نہتے مقامی افراد پر فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔ متاثرہ مالکان کا کہنا ہے کہ یہ ان کی آبائی اور جدی ملکیتی زمینیں ہیں جن پر ہاؤسنگ اتھارٹی اور ڈی ایچ اے سپریم کورٹ کے نام پر ناجائز قبضہ کر رہے ہیں۔ مقامی افراد نے اس کارروائی کو ‘کھلی بدمعاشی’ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی زمینوں پر لگایا گیا سیکشن فور غیر قانونی ہے، کیونکہ یہ قانون صرف عوامی مقاصد جیسے ہسپتال، یونیورسٹی یا سڑک کے لیے استعمال ہو سکتا ہے، نہ کہ اشرافیہ، سرکاری افسران اور وکلاء کے لیے ‘مارگلہ اورچرڈ’ جیسی ہاؤسنگ سوسائٹیاں بنانے کے لیے۔ ان کا الزام ہے کہ اس گورگھ دھندے میں مقامی بااثر سیاسی مافیا اور سرکاری ملازمین بھی شامل ہیں جو 9 ہزار کنال سے زائد آبائی زمین پر قبضہ کر چکے ہیں۔

sui northern 2

سعودی عرب کا یو اے ای سے 24 گھنٹوں میں یمن سے افواج نکالنے کا مطالبہ

مقامی مظاہرین کے مطابق اسلام آباد میں سیکشن فور کا اختیار صرف سی ڈی اے کے پاس تھا جو اسے مخصوص سرکاری مقاصد کے لیے استعمال کر سکتا تھا، تاہم فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی نے ڈی سی کے ساتھ ملی بھگت کر کے غیر قانونی طور پر لوگوں کی زمینیں چھیننا شروع کر دی ہیں۔ یہ ادارہ جو سرکاری ملازمین کو رہائشی سہولیات دینے کے لیے بنایا گیا تھا، اب مبینہ طور پر سپریم کورٹ بار کے وکلاء کو نوازنے کے لیے زبردستی قبضے کر رہا ہے۔ اس عمل میں لینڈ پرووائیڈرز اور پولیس کے گارڈز کو بھی شامل کیا گیا ہے جنہوں نے جگیوٹ اور دیگر علاقوں میں غیر قانونی سیکشن فور لگا کر زمینیں ہتھیائیں۔ مالکان کا کہنا ہے کہ اگر ملک میں حقیقی عدالتی نظام ہوتا تو یہ ظلم کا نظام نہیں چل سکتا تھا، کیونکہ احتجاج کرنے والوں پر تشدد، جھوٹی ایف آئی آرز اور گرفتاریوں کے ذریعے انہیں دبایا جا رہا ہے۔

موضع طمہ موہریاں میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے جہاں پہلے کھڑی فصلوں پر بلڈوزر چلائے گئے اور اب باقاعدہ رجسٹری شدہ گھروں اور آبائی قبرستانوں کو مسمار کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ حکام نے اب تک 9 ہزار کنال زمین کے ساتھ ساتھ شاملات کی ایک ہزار کنال زمین پر بھی قبضہ کر لیا ہے جس کی ادائیگی بھی مکمل نہیں کی گئی۔ اس تنازع کے نتیجے میں اب تک ہاؤسنگ اتھارٹی کے ڈائریکٹر لینڈ احسان الٰہی کا قتل اور مقامی زمینداروں کی پولیس مقابلے میں ہلاکت سمیت کئی جانی نقصانات ہو چکے ہیں۔ مقامی آبادی کا مطالبہ ہے کہ اگر اشرافیہ کو نوازنا اتنا ہی ضروری ہے تو پلان میں تبدیلی کر کے سرکاری زمین استعمال کی جائے، لیکن مقامی گھروں اور قبرستانوں کو مسمار کرنے سے گریز کیا جائے ورنہ مزید جانی و مالی نقصان کا اندیشہ ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.