امریکا کے عالمی طور پر مستند ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے وزن کم کرنے والی معروف دوا ویگووی (Wegovy) کی باضابطہ طور پر منظوری دے دی ہے، جسے موٹاپے کے علاج میں ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ اب مریضوں کے لیے انجیکشن کے بجائے روزانہ استعمال کی جانے والی گولی دستیاب ہوگی جو اسی فعال جزو سیمگلوٹائیڈ پر مشتمل ہے جو پہلے سے ویگووی اور ذیابیطس کے علاج میں استعمال ہونے والے ہفتہ وار انجیکشن اوزیمپک میں موجود تھا۔
خارجیوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی، وزیر داخلہ
کلینیکل آزمائشوں میں ویگووی کی گولی نے تقریباً وہی نتائج دکھائے جو انجیکشن کی صورت میں دیکھے گئے تھے، یعنی اوسطاً 64 ہفتوں میں وزن میں 14 فیصد کمی دیکھی گئی جبکہ پلیسبو استعمال کرنے والوں میں یہ کمی صرف 2 فیصد رہی۔ کمپنی کے مطابق ویگووی کی گولی جنوری 2026 سے امریکا میں ڈاکٹر کے نسخے پر دستیاب ہو گی اور اس کی ابتدائی خوراک کی قیمت 149 ڈالر رکھی گئی ہے، تاہم خوراک میں اضافے کے ساتھ قیمت بڑھنے کا امکان ہے اگرچہ انشورنس رکھنے والے مریضوں کے لیے اخراجات کم ہوں گے۔ اس گولی کو خالی پیٹ تھوڑے پانی کے ساتھ لینا ضروری ہوگا اور اسے کھانے کے بعد 30 منٹ تک کچھ بھی کھانے، پینے یا دوسری دوائیں لینے سے پرہیز کرنا لازمی ہوگا۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یہی شرط پہلے ذیابیطس کی دوا ریبیل سس (Rybelsus) کے کم استعمال کی ایک بڑی وجہ رہی ہے۔ ایف ڈی اے کی اس نئی منظوری سے موٹاپے کی ادویات کی دوڑ تیز ہوگئی ہے اور ایک اور امریکی کمپنی کی زیرِ تجربہ گولی اورفورگلیپرون کو بھی موسمِ گرما تک منظوری ملنے کی توقع ہے۔ امریکی تحقیقی ادارے کے ایف ایف کی رپورٹ کے مطابق اس وقت ملک میں تقریباً ہر آٹھ میں سے ایک بالغ فرد GLP-1 گروپ کی کوئی نہ کوئی دوا استعمال کر رہا ہے جن میں ویگووی، اوزیمپک، زپ باؤنڈ اور مونجارو شامل ہیں۔