**عارف حبیب نے پی آئی اے کی مالی صورتحال اور نجکاری کے فوائد پر روشنی ڈالی**
عارف حبیب گروپ کے چیف ایگزیکٹیو عارف حبیب نے پی آئی اے کی نجکاری اور اس کی مالی صورتحال پر اہم انکشافات کیے ہیں۔ اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘اعتراض ہے’ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کی نیٹ ایسٹ ویلیو 190 ارب روپے ہے، جبکہ اس کی ذمہ داریاں 181 ارب روپے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس حساب سے کمپنی کی خالص مالیت 9 ارب روپے بنتی ہے۔ ان کے مطابق، حکومت کو نجکاری کے عمل میں 10 ارب روپے نقد ملنے کی توقع ہے، جبکہ 25 فیصد شیئرز کی مالیت 45 ارب روپے ہے۔
مختلف شہروں میں مرغی کی قیمت میں بڑی کمی تو کہیں ہوشربا اضافہ
عارف حبیب نے زور دیا کہ پی آئی اے کو ترقی دینے کے لیے مزید 125 ارب روپے کی سرمایہ کاری درکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "حکومت قوم کی چیز نہیں سنبھال سکی، اس لیے نجی شعبے کو ذمہ داری دی گئی ہے۔”
انہوں نے ایئرلائن انڈسٹری کی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نجی ایئرلائنیں بھی بند ہو رہی ہیں، اور پی آئی اے کی نجکاری کا عمل پوری دنیا کے لیے کھلا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو قیمت کم لگ رہی تھی تو وہ خرید سکتا تھا۔
چیئرمین حبیب گروپ نے کہا کہ اگر پی آئی اے حکومت کے پاس رہتی تو ممکنہ طور پر بند ہو جاتی، جس سے ملازمین کی نوکریاں بھی جاتیں۔ ان کے مطابق، ملازمین کی تعداد پہلے 13,000 تھی جو اب ساڑھے 6,000 رہ گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نجکاری کے بعد سرمایہ کاری سے جہازوں میں اضافہ ہوگا، جس سے مزید لوگوں کی ضرورت پڑے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے میں اچھے لوگ موجود ہیں جو ایئرلائن کو چلائیں گے۔
عارف حبیب نے کہا کہ وہ 90 دنوں میں 25 فیصد شیئرز خریدنے کا فیصلہ کریں گے، اور نئے سرمایہ کار بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے عوام کو بہترین خدمات فراہم کرنے اور عالمی معیار کی سروسز متعارف کرانے کا عزم بھی ظاہر کیا۔