sui northern 1

ملک میں صدارتی نظام ماضی میں ناکام رہا،آئندہ بھی نہیں چل سکتا،مولانا فضل الرحمان

ملک میں صدارتی نظام ماضی میں ناکام رہا،آئندہ بھی نہیں چل سکتا،مولانا فضل الرحمان

0
Social Wallet protection 2

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا صدارتی نظام کی مخالفت اور شفاف انتخابات کا مطالبہ

sui northern 2

رحیم یار خان: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے ملک میں صدارتی نظام کے نفاذ کے خیال کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نظام ماضی میں ناکام رہا ہے اور مستقبل میں بھی نہیں چل سکتا۔ انہوں نے زور دیا کہ ملک کا مستقبل صرف پارلیمانی نظام سے وابستہ ہے۔

رحیم یار خان میں صحافتی گفتگو کے دوران مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اگر انتخابات شفاف اور میرٹ پر ہوں تو عوامی مینڈیٹ کی عزت ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ 2018 اور 2024 کے انتخابات میں عوامی رائے کا احترام نہیں کیا گیا، اور اگر ایمانداری سے ووٹوں کا احترام کیا جاتا تو ملک آج مہنگائی اور استحصال کا شکار نہ ہوتا۔

سال 2025 میں پاکستانیوں نے ٹک ٹاک پر سب سے زیادہ کس شخصیت اور خبر کو تلاش کیا؟

انہوں نے صوبوں کی تقسیم کے بارے میں کہا کہ اگر زمینی حقائق کی بنیاد پر ایسا کیا جائے تو کوئی حرج نہیں، لیکن محض سیاسی مصلحتوں کی بنیاد پر یہ اقدام انتشار کو جنم دے سکتا ہے۔ مولانا نے حکمرانوں پر زور دیا کہ وہ مغرب کی نقالی کے بجائے دین اسلام کی پیروی کریں۔

پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کو انہوں نے سیاست میں مثبت قدم قرار دیا، لیکن ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا کہ ہر جماعت کو احتجاج کا جمہوری حق حاصل ہے، بشرطیکہ وہ قانون کے دائرے میں رہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے ملک میں نئے انتخابات کرانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے، آئین سے کھلواڑ برداشت نہیں کیا جائے گا۔

مدارس کی رجسٹریشن کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے قانون تو پاس ہو چکا ہے، لیکن اس پر عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔

انہوں نے پنجاب حکومت کے علما کو اعزازیہ دینے کے فیصلے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ یہ عمل علماء کی توہین ہے۔ شریعت میں کسی کو استثنیٰ حاصل نہیں، احتساب کا عمل سب کے لیے یکساں ہونا چاہیے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.