دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے نوجوانوں کو تعلیم کی آڑ میں بھرتی کرنے کی مکروہ حقیقت سامنے آ گئی ہے۔ متاثرہ خاندانوں نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے نوجوان پہاڑی علاقوں میں موجود دہشت گرد گروہوں کے ہاتھوں استعمال ہوئے۔
ایک دہشت گرد غلام جان کے بھائی کے مطابق، وہ کراچی میں تعلیم کے لیے گیا تھا لیکن اچانک پہاڑی علاقے میں پہنچ گیا۔ خاندان نے رابطہ منقطع ہونے کے بعد اسے تلاش کیا تو پتہ چلا کہ وہ ہلاک دہشت گردوں میں شامل تھا۔
دہشت گرد آصف کے والد نے بتایا کہ ان کا بیٹا تعلیم چھوڑ کر دہشت گرد تنظیموں کا حصہ بن گیا تھا۔ خاندان کی فریاد کے باوجود اس نے رابطہ ترک کر دیا اور اپنے والد کو گولی مارنے کی دھمکی بھی دی۔
ریاستی موقف واضح ہے کہ دہشت گردوں کا انجام ہلاکت ہے اور ان کے خاندانوں کے لیے شرمندگی اور پچھتاوا ہی باقی رہ جاتا ہے۔ یہ واقعات نوجوانوں کو تعلیم اور بہتر مستقبل کی طرف راغب کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔