دنیا کے مختلف ممالک سے بھیک مانگنے پر ہزاروں پاکستانیوں کو واپس بھیجے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز اور انسانی حقوق کے اجلاس میں ڈی جی ایف آئی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ اس سال 51 ہزار پاکستانیوں کو مختلف ممالک سے ڈی پورٹ کیا گیا۔ سب سے زیادہ 24 ہزار افراد سعودی عرب نے بھیک مانگنے پر واپس بھیجے، جبکہ متحدہ عرب امارات نے 6 ہزار اور آذربائیجان نے ڈھائی ہزار پاکستانی بھکاریوں کو ڈی پورٹ کیا۔
سڈنی واقعے پر پاکستان کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش کی گئی، مداوا کیسے کیا جائے گا؟ عطاء اللہ تارڑ
انہوں نے بتایا کہ جو لوگ عمرے کے بہانے یورپ جانے کی کوشش کر رہے تھے، انہیں ثبوت کے ساتھ روک لیا گیا۔ اس سال 24 ہزار افراد کمبوڈیا گئے، جن میں سے 12 ہزار اب تک واپس نہیں آئے۔ اسی طرح برما میں سیاحتی ویزے پر جانے والے 4 ہزار افراد میں سے ڈھائی ہزار تاحال واپس نہیں لوٹے۔
ڈی جی ایف آئی اے کے مطابق، غیرقانونی امیگریشن روکنے کے اقدامات کی وجہ سے پاکستان کی پاسپورٹ رینکنگ 118 سے بہتر ہو کر 92 نمبر پر آ گئی ہے۔ گزشتہ برس 8 ہزار افراد غیرقانونی طور پر یورپ گئے تھے، جبکہ اس سال یہ تعداد کم ہو کر 4 ہزار رہ گئی ہے۔ مجموعی طور پر سعودی عرب نے 56 ہزار پاکستانیوں کو بھیک مانگنے پر ڈی پورٹ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دبئی اور جرمنی نے پاکستانی سرکاری پاسپورٹ ہولڈرز کے لیے ویزا فری سہولت دی ہے۔ ایمی ایپلیکیشن جنوری کے وسط میں لانچ کی جائے گی، جس کے ذریعے بیرون ملک جانے والے افراد روانگی سے 24 گھنٹے قبل امیگریشن کی کارروائی مکمل کر سکیں گے۔
ڈی جی ایف آئی اے نے زمبابوے میں پاکستانی سفیر کے حوالے سے بتایا کہ ایتھوپیا اور زیمبیا سے غیر قانونی طریقے سے لوگ یورپ جا رہے ہیں۔ انہوں نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایک جعلی فٹبال کلب نے کھلاڑیوں کو جاپان بھیجا، جس کے ساتھ ایک لنگڑا شخص بھی شامل تھا۔