دنیا بھر میں گردوں کے دائمی امراض کی شرح میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے۔ درحقیقت دنیا بھر میں گردوں کے امراض کے شکار افراد کی تعداد ستتر کروڑ اسی لاکھ سے زائد ہو چکی ہے۔
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ نیویارک یونیورسٹی، واشنگٹن یونیورسٹی، گلاسگو یونیورسٹی اور انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلیوایشن کی مشترکہ تحقیق میں بتایا گیا کہ 1990 میں گردوں کے امراض کے شکار سینتیس کروڑ اسی لاکھ افراد تھے جو 2023 میں ستتر کروڑ اسی لاکھ تک پہنچ گئے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ جیسے جیسے آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے، ویسے ویسے گردوں کے امراض عام ہو رہے ہیں اور یہ اب دنیا بھر میں اموات کا باعث بننے والی دس بڑی وجوہات میں شامل ہو چکے ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ گردوں کے امراض کے ابتدائی مراحل میں اکثر کوئی نمایاں علامات سامنے نہیں آتیں جس کے باعث بیشتر افراد کو ان کا علم ہی نہیں ہوتا۔
اظہر علی سابق کپتان سرفراز کو ذمہ داری ملنے پر ناراض، اپنے عہدے سے الگ ہونے کا فیصلہ
تحقیق میں تخمینہ لگایا گیا کہ دنیا بھر کی چودہ فیصد بالغ آبادی اس وقت گردوں کے دائمی امراض کا شکار ہے اور 2023 میں اس کے نتیجے میں پندرہ لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ گردوں کے دائمی امراض بہت عام ہو چکے ہیں اور اب یہ زیادہ جان لیوا ثابت ہو رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ کینسر، امراض قلب اور ذہنی صحت کے ساتھ ساتھ گردوں کے امراض پر بھی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔
اس تحقیق میں دو ہزار دو سو تیس سائنسی مقالہ جات اور ایک سو تینتیس ممالک کے طبی ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ گردوں کے افعال میں تنزلی امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والا اہم عنصر ہے۔
محققین کے مطابق اکثر گردوں کے دائمی امراض کی تشخیص نہیں ہوتی اور جب علم ہوتا ہے تو کافی تاخیر ہو چکی ہوتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل دی لانسیٹ میں شائع ہوئے۔