دانتوں کی تکلیف دہ فلنگ ماضی کا قصہ بننے کے قریب

دانتوں کی تکلیف دہ فلنگ ماضی کا قصہ بننے کے قریب

0

دنیا بھر میں دانتوں کی کیویٹیز ایک عام مسئلہ ہیں، جن کا روایتی علاج فلنگ کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ فلنگ کے دوران متاثرہ دانت کے ٹشوز نکال کر سوراخ کو میٹریل سے بھرا جاتا ہے، لیکن اس سے صحت مند ٹشوز کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے اور مریض کو شدید تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر کیویٹیز کا علاج نہ کیا جائے تو یہ دانتوں کے شدید نقصان، انفیکشن اور بعض صورتوں میں جان لیوا بیماریوں کا سبب بھی بن سکتی ہیں۔

بھارتی کپتان شبمن گل جنوبی افریقا کیخلاف میچ کے دوران شدید انجری کا شکار، آئی سی یو میں داخل

لیکن برطانیہ کی ناٹنگھم یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک نئی قسم کا جیل تیار کیا ہے جو دانتوں کی سطح کو بحال کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ یہ جیل **امیلوجینن نامی پروٹین** پر مبنی ہے، جو بچوں کی دانتوں کی نشوونما میں مدد دیتا ہے اور دانتوں کے سوراخ اور دراڑیں بھرنے میں مؤثر ہے۔

یہ جیل دانتوں کی موجودہ سطح کو دوبارہ نئے جیسا بنا دیتا ہے اور ایک پتلی مگر پائیدار تہہ تشکیل دیتا ہے جو کئی ہفتوں تک موجود رہتی ہے۔ یہ کیلشیئم اور فاسفورس کو استعمال کرتے ہوئے دانتوں کی سطح پر نئے کرسٹلز بنانے کے عمل کو متحرک کرتا ہے۔

محققین کے مطابق، ایک بار دانتوں پر لگانے سے یہ جیل کئی ہفتوں تک برقرار رہتا ہے، اور دانتوں کی منفرد سطح کو تحفظ فراہم کرتا ہے، چاہے وہ پہلے نقصان کا شکار ہو چکی ہو۔ یہ جیل استعمال میں آسان اور محفوظ بھی ہے، اور توقع ہے کہ 2026 میں کلینیکل ٹرائل کے بعد مارکیٹ میں متعارف کرائی جا سکتی ہے۔

تحقیق کے نتائج جرنل **نیچر کمیونیکیشنز** میں شائع ہوئے ہیں، اور یہ دانتوں کے روایتی فلنگ کے عمل کو کم کرنے یا بالکل ختم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.