sui northern 1

شیر افضل مروت نے پی ٹی آئی کارکنان پر مغلظات کی بوچھاڑ کر دی

شیر افضل مروت نے پی ٹی آئی کارکنان پر مغلظات کی بوچھاڑ کر دی

0
Social Wallet protection 2

پاکستان تحریک انصاف کے رکنِ قومی اسمبلی شیر افضل مروت ایک صحافی سے گفتگو کے دوران غصے کا شکار ہو گئے اور پی ٹی آئی کے کارکنان کے خلاف نامناسب الفاظ استعمال کیے۔ صحافی نے ان سے پوچھا کہ ان کی ایک ٹوئٹ میں سہیل آفریدی کو دیے گئے مشورے پر پارٹی کارکنان کا مؤقف یہ ہے کہ آپ اختلاف میں مایوسی پھیلا رہے ہیں، جس پر مروت نے سخت ردِ عمل دیا اور کارکنان پر برا بھلا کہا۔

sui northern 2

مروت نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے ان کے پیچھے ایک مخلوق لگی ہوئی ہے، اور اسی بیان کے بعد انہوں نے پی ٹی آئی کے کارکنان پر گالی گلوچ شروع کر دی۔ واقعے کے بعد وہ وہاں سے چل دیے اور مزید گفتگو سے انکار کر دیا۔
ایس پی عدیل اکبر نے خودکشی کی، پولیس کی انکوائری رپورٹ میں تصدیق

یہ واقعہ ریکارڈ ہونے والی ویڈیو فوراً سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی، جس کے بعد پارٹی کارکنان نے بھی ان کے خلاف ردِعمل شروع کر دیا۔ مروت کی اس حرکت نے اندرونِ پارٹی بحث کو دوبارہ بھڑکا دیا ہے۔

سوال کیا گیا کہ مروت نے سہیل آفریدی کے بارے میں کیا کہا تھا۔ واضح رہے کہ نو منتخب وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے ایک تقریر میں دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف بدسلوکی اور غیر مناسب لہجہ اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کی جانب سے اختیار کیا گیا تھا، نہ کہ کسی کم سطحی صورتحال میں۔

اس بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے شیر افضل مروت نے ٹوئٹ کیا تھا کہ صورتحال افسوسناک رخ اختیار کر چکی ہے اور سہیل آفریدی کے سخت الفاظ سے مفاہمت کے امکانات معدوم نظر آتے ہیں۔ مروت نے کہا کہ نامزدگی کے فوراً بعد آفریدی کو وفاقی وزراء کی جانب سے ناانصافی اور بے بنیاد تنقید کا سامنا کرنا پڑا، اور معاملات سیدھے ٹکراؤ کی طرف بڑھ رہے ہیں، جو نہ خیبر پختونخوا کے مفاد میں ہے اور نہ ہی تحریک انصاف کے مستقبل کے لیے فائدہ مند ہے۔

مروت نے مشورہ دیا کہ تحریک انصاف کو موجودہ سیاسی نظام کے اندر رہ کر آئینی اور قانونی راستے اپنانے چاہئیں۔ ان کے بقول سخت رویے اور محاذ آرائی سے نقصان ہی ہوتا ہے؛ فتح ممکنہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر تحریک انصاف واقعی فعال اور زندہ رہنا چاہتی ہے تو خیبر پختونخوا میں اپنی حکومت کو بچائے رکھنا ضروری ہے، کیونکہ وہیں سے جمہوری جدوجہد کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔

یہ واقعہ پارٹی کے اندرونی اختلافات اور قیادت و کارکنان کے تعلقات پر دوبارہ روشنی ڈالتا ہے، اور آنے والے دنوں میں اس پر مزید سیاسی گفتگو متوقع ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.