مردوں میں ہڈیوں کے بھربھرے پن کا عارضہ خواتین کے مقابلے میں زیادہ بدتر کیوں ہوتا ہے؟

مردوں میں ہڈیوں کے بھربھرے پن کا عارضہ خواتین کے مقابلے میں زیادہ بدتر کیوں ہوتا ہے؟

0

ہڈیوں کے بھربھرے پن یا آسٹیوپوروسس کو عام طور پر خواتین کا مسئلہ سمجھا جاتا ہے، لیکن تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یہ مرض مردوں میں بھی عام ہوتا جا رہا ہے۔ دنیا بھر میں خواتین کو 65 سال کی عمر کے بعد ہڈیوں کی اسکریننگ کا مشورہ دیا جاتا ہے، تاہم مردوں کو عام طور پر ایسا مشورہ نہیں دیا جاتا۔

اعداد و شمار کے مطابق 50 سال سے زائد عمر کے ہر پانچ میں سے ایک مرد کو زندگی میں کم از کم ایک بار آسٹیوپوروسس سے جڑے فریکچر کا سامنا ہوتا ہے، جبکہ کولہے کی ہڈی کے فریکچر کے ایک چوتھائی کیسز مردوں میں پائے جاتے ہیں۔

ٹی ایل پی کو پروجیکٹ کے طور پر لانچ کیا گیا، یہ لوگ انتشار پھیلا رہے تھے: عظمیٰ بخاری

ماہرین کا کہنا ہے کہ جب مردوں کو یہ مرض لاحق ہوتا ہے تو ان کی حالت خواتین کے مقابلے میں زیادہ بگڑ جاتی ہے اور ان میں معذوری یا موت کا خطرہ 25 سے 30 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ بعض کیسز میں تو مثانے کے کینسر کے مقابلے میں ہڈیوں کے فریکچر کی پیچیدگیوں سے موت کا امکان زیادہ پایا گیا ہے۔

ڈیوک یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق 65 سے 85 سال کے تین ہزار افراد کے مطالعے میں یہ بات سامنے آئی کہ صرف 2 فیصد مردوں نے اپنی ہڈیوں کی کثافت جانچنے کے لیے اسکریننگ کروائی۔ تاہم ایک مربوط ہیلتھ سروس کے قیام کے بعد زیادہ مرد اس عمل میں شامل ہوئے، جن میں سے نصف میں ہڈیوں کے کمزور ہونے کی ابتدائی علامات پائی گئیں۔

ادویات کے استعمال سے 18 ماہ بعد ان کی ہڈیوں کی کثافت میں بہتری دیکھی گئی۔ اگرچہ تحقیق کو مزید آگے نہیں بڑھایا گیا، مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ ہڈیوں کی بروقت جانچ اور علاج مردوں میں اموات کے خطرے کو کم کر سکتا ہے اور معیارِ زندگی کو بہتر بنا سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق مردوں میں عام تاثر ہے کہ ان کی ہڈیاں ٹوٹ نہیں سکتیں، یہی وجہ ہے کہ وہ اس مرض کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ اکثر افراد میں یہ بیماری خاموشی سے بڑھتی ہے اور اس کا علم تب ہوتا ہے جب فریکچر ہو جاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ 50 سال کے بعد گرنے، خاندان میں کولہے کے فریکچر کی تاریخ، یا جوڑوں کے امراض اس خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔ طرزِ زندگی میں بہتری، متوازن غذا، کیلشیئم اور وٹامن ڈی سپلیمنٹس، باقاعدہ ورزش، تمباکو نوشی اور الکحل سے پرہیز اس مرض سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.