ریاستی دہشتگردی میں ملوث بھارت کا افغان طالبان کے ساتھ گٹھ جوڑ بے نقاب
ریاستی دہشتگردی میں ملوث بھارت کا افغان طالبان کے ساتھ گٹھ جوڑ بے نقاب
بھارت پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔
بھارت نے اقوام متحدہ میں بارہا افغانستان کی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال کیے جانے کے الزامات لگائے، لیکن اب وہی بھارت اپنے مفادات کے لیے افغان طالبان حکومت سے تعلقات بڑھا رہا ہے۔
فیصل آباد: چاول کی آڑ میں ہیروئن اسمگل کرنے والے تاجر کو 64 برس قید
افغان طالبان کے وزیر خارجہ کا بھارت کا دورہ اور اس کے بعد پاکستان پر حملہ اس امر کا واضح ثبوت ہے۔ پاکستان کئی مرتبہ شواہد کے ساتھ یہ بات سامنے لا چکا ہے کہ بھارت فتنۂ خوارج اور افغان طالبان دونوں کا سہولت کار ہے۔
وزیراعظم مودی کے افغان طالبان سے رابطوں پر بھارت میں اپوزیشن جماعتیں سراپا احتجاج ہیں۔ اپوزیشن رہنماؤں نے مودی کی دوغلی پالیسی اور اخلاقی گراوٹ پر سخت سوالات اٹھائے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جو لوگ کل تک طالبان کو دہشت گرد کہتے تھے، آج ان سے بات چیت کر رہے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ مودی اپنے ہی شہریوں کے ساتھ دشمنی کیوں کر رہے ہیں؟
محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ جو کل تک داڑھی والوں کی داڑھیاں نوچتے اور ٹوپیاں اتارتے تھے، آج بڑی پگڑی والوں کے سامنے ہاتھ جوڑ کر کھڑے ہیں۔
بھارت ایک طرف مسلمانوں پر ظلم کر رہا ہے اور دوسری طرف افغان طالبان حکومت سے مذاکرات میں مصروف ہے۔ یہ رویہ مودی حکومت کی منافقانہ پالیسی کو آشکار کرتا ہے۔
افغان طالبان سے تعلقات کے ذریعے بھارت پاکستان میں اپنی پراکسی سرگرمیوں کو فروغ دینا چاہتا ہے۔