احتجاج حق ہےمگر انتشار سے معیشت کو نقصان ہوتا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آرکا آزادکشمیرکے طلبا سے خطاب

آزاد کشمیر: ڈی جی آئی ایس پی آر نے طلبا سے خطاب میں احتجاج کے حق پر زور دیا، مگر معیشت کو نقصان سے بھی آگاہ کیا

0

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے آزاد کشمیر کی جامعات کے طلبا سے بات چیت کے دوران کہا کہ احتجاج تو ایک حق ہے، تاہم اس سے پھیلنے والا انتشار معیشت کو نقصان پہنچاتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر ریاست ٹیکس وصول نہیں کرے گی تو عوامی مراعات اور تنخواہیں کیسے دے گی؟

 

یہ گفتگو 15 ستمبر کو پلندری میں ہوئی تھی، جہاں انہوں نے طلبا اور اساتذہ کے سوالات کے جوابات دیے تھے۔ اس ملاقات کے کچھ حصوں کی ویڈیوز بعد ازاں سوشل میڈیا پر مقبول ہوگئیں۔

 

ایک طالب علم کے عوامی ایکشن کمیٹی کی کارروائیوں کے بارے میں سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آزاد کشمیر کا سیاسی نظام تو کام کر رہا ہے اور یہاں تعلیم، صحت اور بنیادی ڈھانچے کے شعبے بہتر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر کی 30 فیصد سے زیادہ آبادی سرکاری ملازمت کرتی ہے، اور ریاست کو تنخواہیں اور مراعات دینے کے لیے ٹیکس کی وصولی ضروری ہے۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ اللہ نے کشمیر کو بے پناہ وسائل سے نوازا ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ کشمیر کا مستقبل "کشمیر بنے گا پاکستان” کے نظریے سے وابستہ ہے، اور پاک فوج میں بھی کئی کشمیری افسران خدمات انجام دے رہے ہیں۔

 

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے یہ بھی بتایا کہ آزاد کشمیر میں مہنگائی کی شرح کم ہے اور بجلی اور آٹے کی قیمتیں معقول ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 300 ارب کے بجٹ میں سے 150 ارب تنخواہوں اور پنشنز پر خرچ ہوتے ہیں، لہٰذا ٹیکس کا نظام ضروری ہے۔

 

انہوں نے کشمیر کو معاشی خودکفیلت کی طرف بڑھتے دیکھنے کا عزم ظاہر کیا، جہاں پھل کی پیداوار سے خطے کو فائدہ پہنچایا جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق آئی ٹی، معدنیات، زراعت، مصنوعی ذہانت اور کرپٹو کرنسی جیسے شعبوں میں ترقی کے ذریعے وسائل میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔

 

آخر میں انہوں پر زور دیا کہ تنقید اور احتجاج تو جائز ہے، لیکن اس سے استحکام متاثر نہیں ہونا چاہیے۔ ان کی درخواست تھی کہ اگر امن و محبت کا ماحول قائم کیا جائے تو پوری دنیا سے لوگ یہاں کا رخ کریں گے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.