معرکہ دوارکا سے معرکہ حق تک 

تحریر: اقصیٰ کنول ‏‎

0

تاریخ کے اوراق میں کچھ لمحے ایسے ثبت ہو جاتے ہیں جو قوموں کی شناخت بن جاتے ہیں۔ پاکستان کی دفاعی تاریخ میں معرکہ دوارکا سے لے کر معرکہ حق تک کا سفر نہ صرف عسکری صلاحیتوں کی داستان ہے بلکہ ہماری قوم کے غیر متزلزل عزم کی روشن مثال بھی ہے۔ اس سفر میں پاکستان کی مسلح افواج نے بارہا یہ ثابت کیا کہ وطنِ عزیز کا دفاع محض ایک ذمہ داری نہیں بلکہ ایک عظیم فریضہ ہے جسے ادا کرتے ہوئے وہ ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔

 

1965 کی جنگ میں جب بھارت نے جارحیت کا راستہ اختیار کیا تو پاکستانی قوم اور افواج دشمن کے سامنے ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہوئیں۔ اسی جنگ کے دوران 7 اور 8 ستمبر کی درمیانی شب، پاکستان نیوی نے ایک ایسا کارنامہ سرانجام دیا جو نہ صرف جنگی حکمتِ عملی کا شاہکار تھا بلکہ پاکستان نیوی کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا مظہر بھی تھا۔ اس تاریخی آپریشن کو معرکہ دوارکا کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اس عظیم معرکے کے دوران پاکستان نیوی کے جنگی بحری بیڑے نے بھارتی بندرگاہ دوارکا پر بھرپور حملہ کرتے ہوئے دشمن کے ریڈار سسٹم کو مکمل تباہ کر دیا اور سمندر میں بھارتی برتری کے دعوے کو چیلنج کیا۔ اس آپریشن کے دوران پاکستان کی آبدوز ‘غازی’ کو ممبئی کے قریب تعینات کیا گیا تاکہ بھارتی بحری بیڑوں کی نقل و حرکت کو محدود کیا جا سکے۔ اس حکمتِ عملی نے دشمن کی کمر توڑ دی اور بھارتی بحریہ غازی کے خوف سے اپنے جنگی جہاز بندرگاہ سے باہر نہ نکال سکی۔ یہ پاکستان نیوی کی طرف سے ایک ایسا نفسیاتی وار تھا جس نے بھارت کی بحری قوت کو ہلا کر رکھ دیا۔

 

اِسی جذبے اور پیشہ ورانہ صلاحیت کا مظاہرہ 1971 کی جنگ میں بھی دیکھنے کو ملا جب پاکستان کی آبدوز ‘ہنگور’ نے دشمن پر کاری ضرب لگاتے ہوئے بھارتی بحری جہاز ‘ککری’ کو سمندر برد کر دیا۔ یہ دنیا کی عسکری تاریخ کا پہلا واقعہ تھا جب کسی آبدوز نے دورانِ جنگ دشمن کے جنگی جہاز کو غرق کیا۔اس کامیابی نے پاکستان نیوی کو عالمی سطح پر ممتاز مقام دلایا اور دشمن پر یہ واضح کر دیا کہ سمندر میں پاکستان کی موجودگی کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں۔

 

یہی وہ سلسلہ تھا جو وقت کے ساتھ جدید خطوط پر استوار ہوتا چلا گیا۔ پاکستان نیوی نے تکنیکی ترقی، تربیت، اور جدید آلات کی بدولت اپنی صلاحیتوں کو نہ صرف برقرار رکھا بلکہ ان میں بے پناہ اضافہ بھی کیا۔ ہر آنے والا دن یہ ثابت کرتا رہا کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے۔ یومِ بحریہ ہر سال 8 ستمبر کو منایا جاتا ہے تاکہ معرکہ دوارکا کی یاد تازہ کی جا سکے اور نئی نسل کو بتایا جا سکے کہ کیسے پاکستان نیوی نے اپنی جرأت، حکمتِ عملی اور مہارت سے دشمن پر اپنی برتری ثابت کی۔

 

مئی 2025 میں جب ایک بار پھر دشمن نے پاکستان کی خودمختاری کو چیلنج کرنے کی کوشش کی تو پاکستان کی مسلح افواج نے اسے منہ توڑ جواب دیا۔ بھارت کی جانب سے کیے جانے والے ان حملوں کو پاکستانی افواج نے نہ صرف بروقت ناکام بنایا بلکہ بھرپور جوابی کارروائی کے ذریعے دشمن کو واضح پیغام دیا کہ پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہ کی جائے۔ ہماری مسلح افواج کے اِس جوابی آپریشن کو ’معرکہ حق‘ کا نام دیا گیا، کیونکہ یہ دفاع کی نہیں بلکہ حق و باطل کے درمیان ایک فیصلہ کن لڑائی تھی۔ اس معرکے میں پاکستان نیوی نے ایک مرتبہ پھر اپنا کردار بخوبی نبھایا۔ سمندری حدود میں دشمن کی ہر نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھی گئی، اور کسی بھی ممکنہ خطرے کو بروقت ختم کیا گیا۔ نیوی کے جدید آبدوزوں نظام، فضائی نگرانی، اور فلیٹ کی پیشہ ورانہ مہارت نے بحیرہ عرب میں بھارت کو کسی قسم کی پیش قدمی نہ کرنے دی۔ اس معرکہ میں ہماری مسلح افواج نے غیر معمولی کارکردگی دکھائی، اور دشمن کو واضح شکست سے دوچار کیا۔ اس جنگ میں پاکستان نے دنیا پر یہ واضح کر دیا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے، لیکن اگر اس کی خودمختاری کو چیلنج کیا گیا تو وہ کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔

 

معرکہ دوارکا سے لے کر معرکہ حق تک کا سفر ایک ایسے تسلسل کی نشاندہی کرتا ہے جو پاکستان کی دفاعی تاریخ کے لیے باعث فخر ہے۔ یہ سفر شہادتوں، قربانیوں، اور غیر متزلزل عزم کا سفر ہے۔ یہ غازیوں کی کہانی ہے، یہ ان ماؤں کی دعا کا اثر ہے جنہوں نے اپنے لختِ جگر وطن پر نچھاور کر دیے۔ یہ صرف دفاعی آپریشنز کی فہرست نہیں بلکہ ایک نظریے کا تسلسل ہے، جو اس قوم کے دل و جان میں بسا ہوا ہے۔

 

یومِ دفاع اور یومِ بحریہ محض تقاریب کا نام نہیں بلکہ یہ دن ہمیں ہماری تاریخ، ہماری شناخت، اور ہماری ذمہ داریوں کا احساس دلاتے ہیں۔ یہ ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ آزادی کی قیمت صرف ایک بار نہیں، بار بار ادا کرنی پڑتی ہے، اور اس قیمت کو ادا کرنے کے لیے پاکستان کی مسلح افواج ہر لمحہ تیار ہیں۔

 

 

 

Leave A Reply

Your email address will not be published.